چین

بحیرہ جنوبی چین میں استحکام برقرار رکھنا خطے کی مشترکہ توقع ہے، چین اور آ سیان کا اتفاق

بیجنگ (عکس‌آن لائن) بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر چین فلپائن دوطرفہ مشاورتی میکانزم کے وفد کے سربراہوں کی ملاقات، بیجنگ میں 11 واں شیانگ شان فورم اور بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے پر عمل درآمد کے حوالے سے چین اور آسیان ممالک کے درمیان 22ویں سینئر حکام کا اجلاس یکے بعد دیگرے منعقد ہوئے۔تینوں اجلاس نہ صرف بحیرہ جنوبی چین کے مسئلے سے وابستہ ہیں بلکہ ایک مجموعی پیغام بھی دیتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے تنازعات کو مناسب طریقے سے حل کرکے بحیرہ جنوبی چین میں استحکام برقرار رکھنا خطے کی مشترکہ توقع ہے بلکہ یہ خطے کے بہترین مفاد میں بھی ہے۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکہ نے اپنے ذاتی مقاصد کے لیے فلپائن کو بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر چین کو چیلنج کرنے پر اکسایا ہے جس کی وجہ سے علاقائی تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ بیجنگ شیانگ شان فورم میں سنگاپور کے وزیر دفاع نگ اینگ ہن نے اس امید کا اظہار کیا کہ چین اور فلپائن بحیرہ جنوبی چین کے تنازعے پر بات چیت جاری رکھیں گے اور تمام متعلقہ فریق امن کی امید رکھتے ہیں۔ امریکہ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بڑے ممالک کو بین الاقوامی تنازعات اور علاقائی ہاٹ اسپاٹ مسائل کو حل کرنے میں زیادہ ذمہ داریاں اٹھانے کی ضرورت ہے۔ 22 سال کے کامیاب عمل کے بعد بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیہ بحیرہ جنوبی چین میں قانونی نظام کا تسلیم شدہ ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔ اعلامیے کی دفعہ 5 میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی فریق کو ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہئیں جن سے تنازعات پیچیدہ ہوں، تنازعات میں اضافہ ہو اور امن و استحکام متاثر ہو۔ 13 ستمبر کو بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے پر عمل درآمد کے بارے میں چین اور آسیان ممالک کے 22 ویں سینئر عہدیداروں کے اجلاس میں تمام فریقوں نے متفقہ طور پر اپیل کی ہے کہ بات چیت کو مضبوط بنایا جائے ، تحمل کا مظاہرہ کیا جائے ، اختلافات کو مناسب طریقے سے سنبھالا جائے اور باہمی اعتماد کو بڑھایا جائے تاکہ سمندری علاقوں میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔

بحیرہ جنوبی چین کو امن، دوستی اور تعاون کے سمندر میں تبدیل کرنا خطے کے تمام ممالک کی مشترکہ خواہش ہے۔ چین اس مقصد کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا، اور فلپائن کو بھی جلد از جلد اپنی غلطیوں کا احساس کرکے علاقائی اتفاق رائے کی طرف لوٹنا ہوگا، اور ایک ایسا انتخاب کرنا ہوگا جو حقیقی طور پر فلپائن کے قومی مفاد میں ہے