فیصل آباد (عکس آن لائن)جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے باغبانوں کو آم کے باغات کو کورے سے محفوظ رکھنے کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ چونکہ آم کا پود اسردی سے بری طرح متاثرہوتاہے اور اگر درجہ حرارت 4 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہو جائے تو آم کی نرسری سردی سے تباہ بھی ہوسکتی ہے تاہم بڑے پودے زیادہ قوت مدافعت رکھنے کے باعث کچھ کم متاثر ہوتے ہیں لہٰذا اس صورت حال سے نمٹنے کیلئے مناسب حکمت عملی اختیار کرناضروری ہے تاکہ نقصان کے خدشات کو کم سے کم کرنے سمیت باغات لگانے کے بعد ان کے موسمی اثرات سے بچاوو بہتر دیکھ بھال ممکن ہو سکے۔ انہوں نے بتایاکہ آم پھلوں کابادشاہ ہے جس کی ہماری ملک میں کئی بہترین اقسام پائی جاتی ہیں جن کی بڑی مقدار معیار و ذائقے اور لذت کی بنیادپر دنیا کے مختلف ممالک میں برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کمایاجاتاہے اس لئے آم اور اس کے پودوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب کو آم کی کاشت و پیداوار کے لحاظ سے اہم مقام حاصل ہے کیونکہ آم کی ملکی پیداوار کا 60فیصد سے زائد حصہ پنجاب میں ہی پیدا ہوتاہے۔ انہوں نے کہاکہ سخت سرد راتوں میں جب درجہ حرارت نقطہ انجماد پر آجاتاہے تو پودے بڑی تیزی سے حرارت خارج کرتے اور ٹھنڈے ہو جاتے ہیں جس سے پودوں کے خلیوں کاپانی جم جاتاہے اور کیمیائی اجزا یاتو اپنا توازن کھو دیتے ہیں یا اپنااثر زائل کردیتے ہیں نیز نرم و نازک حصوں پر سردی کا اثر زیادہ ہوتاہے جبکہ کوراپڑنے کی صورت میں آم کے پتے جھلس جاتے ہیں،تنے کاچھلکا پھٹ جاتاہے اور چھوٹے پودے سوکھ جاتے ہیں۔
انہوں نے باغبانوں کو ہدایت کی کہ وہ موسم سرماکے مضر اثرات سے باغات کو بچانے کے لئے فوری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں مزید رہنمائی کے لئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈسٹاف سے بھی رابطہ کیاجاسکتاہے۔