بابری مسجد فیصلہ

بابری مسجد فیصلہ، نہرو، گاندھی کا سیکولر ہندوستان، انتہاپسندی میں دب گیا،پاکستان

اسلام آباد(عکس آن لائن ) بابری مسجد سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے پاکستانی حکومت اور اپوزیشن نے قرار دیا ہے کہ ، نہرو، گاندھی کا سیکولر ہندوستان، انتہاپسندی میں دب گیا۔

اپنے رد عمل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کرتارپور راہداری کھلونے والے دن بابری مسجد سے متعلق فیصلے کو معنی خیز اور خوشیوں کو ماند کرنے کی کوشش قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ گاندھی اور نہرو کا ہندوستان دفن ہوچکا اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے انتہا پسند ہندو رہنما نریندر مودی کا نفرت آمیز ہندوستان اپنی جگہ بنا چکا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے مکمل فیصلہ جاری ہونے اور اس کا جائزہ لینے کے بعد ہی وزارت خارجہ اپنے باقاعدہ ردعمل کا اظہار کرے گا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کیس پر سنائے جانے والے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے نے سکھ برادی کی خوشیاں چھین لی ہیں۔اپنے ایک بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کیس کا فیصلہ کرتارپور راہداری کے افتتاح کے دن ہی سنانا سکھ برادی کے خلاف ایک سازش ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بی جے پی نفرت کے بیج بو رہی ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے طویل مدت بعد آج ہی کے دن فیصلہ کیوں سنایا، یہ سوچنے کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس دن یہ فیصلہ سنانے کی کیا وجہ ہے؟۔شاہ محمود نے کہا کہ میں نے فیصلے کی تفصیلات نہیں دیکھی ہیں ، دفتر خارجہ فیصلے کی تفصیلات پڑھنے کیبعد باقاعدہ رد عمل دے گا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے بھارتی سپریم کورٹ پر بیپناہ دباو تھا۔انہوں نے کہا کہ مودی کی سیاست نفرت کی سیاست ہے، بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے آج کے دن فیصلہ سنانے کا کیا مقصد ہے؟ بھارت کے مسلمان پہلے ہی دباو میں تھے ۔شاہ محمود نے کہا کہ بابری مسجد کی زمین ہندووں کو دینے کے فیصلے کیبعد بھارت میں مسلمانوں پر مزید دباو بڑھے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نریندر مودی کی جانب سے نفرت کے بیج بونے کا سلسلہ جاری ہے پہلے انہوں نے اپنے انتخابی منشور میں بابری مسجد پر مندر بنانے کا وعدہ کیا اور پھر رواں برس میں 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی ختم کردی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے تنگ نظری کا عملی مظاہرہ کردیا۔شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے 27 برس بعد آج ہی فیصلہ سنانا تھا، 1992 سے مسئلہ چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی 144دفعہ نافذکر کے 5 ہزار پیرا ملٹری فورسز تعینات کردیے اوراسکول اور کالج بند کردیے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا کہ بابری مسجد سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ انتہا پسند ہندوں(آر ایس ایس)کی نئی روش، نئے ہندوستان کا عکس ہے جسے اچھی طرح سمجھ لینا چاہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین اور عدالت مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بھارت ابھرتی ہوئی معیشت ہے لیکن ان کی سرزمین پر غیرانسانی سلوک کا گراف بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔شیری رحمن نے کہا کہ بھارت کے ہندو کسی دوسرے مذہب کا احترام نہیں کرتے، وہ پاکستان کے ساتھ خیر سگالی کا رویہ اپنانا نہیں چاہتے، وہ منطقی بات کو اہمیت نہیں دینا چاہتے اور نفرت کے خواہاں ہیں۔علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ بھارت میں انتہا پسند ہندو محض مفروضوں پر مسلمان کو قتل کررہے ہیں، ایسے حالات میں وہ اپنا تحفظ کرنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان اجماعتی سطح پر بھارتی فیصلے کے خلاف کوشش کریں گے تو ان کی جان و مال سمیت املاک کو نقصان پہنچے گا۔علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے نیا سیاسی نقشہ جاری کرنے پر حکومت کی جانب سے کوئی جوائنٹ سیشن نہیں بلایا گیا۔وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بھارت کی سب سے بڑی عدالت نے ثابت کردیا کہ وہ آزاد نہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے نے بھارت کے سیکولر چہرے کو داغ دار کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ گاندھی اور نہرو کے نظریہ دم توڑ چکا ہے اور انتہا پسند نریندر مودی کا نظریہ پورے بھارت میں جگہ بنا چکا ہے۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نریندر مودی کا انتہاپسندانہ نظریہ ہندوستان میں جمہوریت کو کمزور کرے گی۔

انہوں نے کہا انتہا پسند نریندر مودی کی حکومت اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے دو قومی نظریہ کی حقیقت کا روشن کردیا کہ بھارت میں اقلیتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔جمعیت علمائے اسلام (ف)کے رہنما عبد الغفور حیدری نے بابری مسجد سے متعلق بھارتی فیصلے کو تاریخ پر طمانچہ قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے انتہا پسند ہندوں کا ساتھ دے کر ثابت کردیا کہ نئی دہلی اب سیلوکر نہیں بلکہ انتہاپسند ہندوں کی جگہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ افسوس اس بات پر ہے کہ نریندر مودی کے برسراقتدار آنے پر مسلمانوں کے قتل عام میں اضافہ ہوا لیکن دنیا ان مظالم پر توجہ نہیں دے رہی۔جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ عالمی برادری نریندر مودی کے ظالم و ستم پر توجہ کیوں نہیں دے رہی؟۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ پورے ہندوستان پر منفی اثرات کا باعث بنے گا۔دوسری جانب وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن، شرمناک، غیرقانونی اور غیرانسانی قرار دے دیا۔مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کیلئے متبادل جگہ دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں