اسلام آباد (عکس آن لائن) 22 دسمبر کو قابض بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل اوسی) پر جنگ بندی کی بلااشتعال خلاف ورزیوں پربھارتی سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔بدھ کو ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کے جاری کردہ بیان کے مطابق ایل او سی کے جندروٹ اور ہاٹ اسپرنگ سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں گرڈ جنوبی گاؤں کی رہائشی 50 سالہ خدیجہ شہید ہوگئی تھیں۔ان کے علاوہ اسی گاؤں کے رہائشی 16 سالہ ثمر، برموچ گاؤں کی 18 سالہ انیلا کوثر اور تانون گاؤں کا 4 سالہ محمد سیماب فائرنگ کے باعث شدید زخمی ہوگئے تھے۔
سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالہ کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ قابض بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ باونڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خودکار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنارہی ہیں۔احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت ووقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ اسٹریٹجک غلطی کی صورت نکل سکتا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق بھارت نے رواں سال کے دوران 3 ہزار 12 مرتبہ جنگ بندی کی بلا اشتعال خلاف ورزیاں کی ہیں جن میں 28 بے گناہ شہری شہید اور 253 زخمی ہوئے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ان واقعات کی تحقیقات کروائے اور بھارتی فوج کو جنگ بندی کے احترام کا حکم دے۔اس کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک سے مطالبہ کیا گیا کہ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر اس کی روح کے مطابق امن برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق بھارت، اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔