اسلام آباد ہائی کورٹ

ایف آئی اے نے کیسے سمیع ابراہیم کو نوٹس جاری کردیا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (کورٹ رپورٹر )چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی اے جائزہ لے کہ سینئر صحافی کے خلاف کیس بنتا بھی ہے یا نہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سینئراینکرپرسن کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کے جو اصل کام ہیں وہ کریں۔ ایف آئی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے عدالتی حکم پرپی ایف یو جے سے میٹنگ کی ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ نے سوموٹو لیا ہے یا کسی کی شکایت پرصحافیوں کیخلاف کارروائی شروع کی ہے۔

ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ایف آئی اے نے ارشد شریف کو نوٹس نہیں بھیجا جس پرعدالت نے پوچھا کہ ایف آئی اے نے سمیع ابراہیم کو نوٹس کیوں بھیجا ہے۔ ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ایک ویڈیو کی وجہ سے سینئرصحافی کو نوٹس کیا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پوچھا کہ آپ نے اپنی ویڈیو میں کس کو کہا کہ وہ سب اکٹھے ہوگئے ہیں۔ سینئرصحافی نے جواب دیا کہ میں نے ایک عام سی بات کی تھی جو لوگوں کے ذہنوں میں سوال تھا۔ عدالت نے کہا کہ اس ملک کی تاریخ ہے کہ 35 سال ملک پرمارشل لا رہا۔ دو بارآئین معطل کیا گیا۔

آئین پاکستان کو کاغذ کا ٹکڑا کہا گیا۔ فوج کی اپنی عزت ہے وہ بھی قربانیاں دے رہے ہیں۔ فوج کی ملک کے لیے قربانیاں ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ فوج کی بھی عزت تب ہوگی جب وہ اپنی آئینی ذمے داریاں نبھائیں گے۔ ایف آئی اے نے کیسے سمیع ابراہیم کو نوٹس کردیا؟ فوج ہماری اتنی کمزور نہیں کہ اس طرح کے بیانات سے اس میں انتشار کا خطرہ ہو۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ رات کوعدالتیں کیوں کھولی گئیں یہ میں بتا دیتا یوں۔ عدالتوں کا کام آئین کا تحفظ کرنا ہے۔ جب اس طرح کے بیان سے عدالت کو اعتراض نہیں تو پھر ایف آئی اے کو کیا مسئلہ ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ ایف آئی اے جائزہ لے کہ سمیع ابراہیم کیخلاف کیس بنتا بھی ہے یا نہیں؟ایف آئی اے کی بہت اہم ذمہ داریاں ہیں آپ سوشل میڈیا پر کہاں لگ گئے ہیں۔ لگتا ہے ایف آئی اے سب کام چھوڑکرسوشل میڈیا کے معاملات دیکھ رہی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت میں صحافی ایف آئی اے کیخلاف شکایات دائر کررہے ہیں۔ سمیع ابراہیم کیخلاف شکایت گزارکون ہے؟ ایف آئی نے جواب دیا کہ ہم نے سمیع ابراہیم کو نوٹس کیا ہے یہ شامل تفتیش ہوجائیں۔ سینئراینکرپرسن سمیع ابراہیم نے جواب دیا کہ میں نے صرف صحافتی سوال اٹھایا تھا۔ فوج یا عدالتوں کیخلاف کیوں بات کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ آپ پی ایف یو جے کے ذریعے ایف آئی اے کو اپنا بیان بھیج دیں۔ ایف آئی اے بھی کیس کا دوبارہ جائزہ لے۔عدالت سے متعلق لوگ بہت کچھ کہتے ہیں مگرعدالت کبھی نہیں گھبرائی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت دس جون تک کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں