چین

ایغور مسلمانوں سے متعلق پوپ فرانسس کا بیان بے بنیاد ہے’چین

بیجنگ (عکس آن لائن) چین نے صوبہ سنکیانگ میں شدید مشکلات کے شکار ایغور مسلمانوں کی حمایت میں مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کی بیجنگ پر تنقید کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ پوپ فرانسس کی جانب سے چین کے صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں سے متعلق بیان بے بنیاد ہے۔پوپ فرانسس نے ایک نئی کتاب ”ہمیں خواب دیکھنے دیں’ بہتر مستقبل کی راہ” میں کہا کہ میں اکثر ستائے ہوئے لوگوں روہنگیا، غریب ایغور اور یزیدی کے بارے میں سوچتا ہوں۔واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب پوپ فرانسس نے چین کے ایغوروں کو مظلوم عوام قرار دیا۔اس سے قبل انسانی حقوق کی تنظیمیں کئی برس سے سنکیانگ میں مسلمان اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر تشویش کا اظہار کرچکی ہیں۔اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے پوپ فرانسس کی جانب سے ایغور مسلمانوں کے متعلق بیان کو مسترد کردیا۔

انہوں نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ چینی حکومت نے ہمیشہ نسلی اقلیتوں کے قانونی حقوق کا یکساں طور پر تحفظ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سنکیانگ میں ہر نسل کے لوگوں کو بنیادی اور ترقیاتی حقوق اور مذہبی آزادی حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ پوپ فرانسس کے تبصرے بے بنیاد ہیں۔پوپ پہلے میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیش اور دیگر سرحدی علاقوں میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں اور عراق میں داعش کے ہاتھوں یزیدیوں کے قتل کے بارے میں بات کرچکے ہیں، تاہم یہ پہلا موقع ہے جب انہوں نے چین کے ایغور مسلمانوں کا ذکر کیا۔رواں برس جولائی میں برطانیہ نے کہا تھا کہ چین مغربی خطے سنکیانگ میں شدید مشکلات کے شکار ایغور مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں سے متعلق انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔انسانی حقوق اور ماہرین کے اندازے کے مطابق 10 لاکھ سے زائد ایغور اور ترک مسلمان نظر بندی کیمپوں میں موجود ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں