بیجنگ (عکس آن لائن) بھارت میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پاکستان کی شرکت بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے باوجود علاقائی اور کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا دورہ بھارت سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے2014 میں دورہ بھارت کے بعد کسی بھی پاکستانی عہدیدار کا بھارت کا اعلیٰ ترین دورہ ہوگا۔
چینی میڈ یا کے مطا بق
اس طرح کا اعلیٰ سطحی دورہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان بات چیت کا خواہاں ہے اور یہ اشارہ بھی ہے کہ پاکستان بیک وقت بھارت کے ساتھ دوبارہ بات چیت کے لیے تیار ہے جس سے مستقبل میں مزید بات چیت کا امکان بڑھ سکتا ہے۔ چونکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ ایک ہی چھت تلے ہوں گے اس لیے دونوں فریقوں کے درمیان اس موقع پر غیر رسمی ملاقات کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔
مزید برآں، شنگھائی تعاون تنظیم کو مضبوط بنانے کے لیے، یہ توقع بھی ہے کہ ایس سی او کے کچھ وزرائے خارجہ، جیسے چین، سعودی عرب اور ترکی، دونوں ممالک کے ہم منصبوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کی بنیادی سطح پر مواصلات میں مدد کریں گے تاکہ ان دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان عملی تعلقات قائم ہوسکیں جس سے شنگھائی تعاون تنظیم کو بھی انتہائی لازمی قوت محرکہ مل سکتی ہے۔چونکہ پاکستان نے سفارتکاری اور مذاکرات کا ہاتھ بڑھا کر پہل کی ہے لہذا اب میزبان ملک بھارت پر منحصر ہے کہ وہ فعال ردعمل ظاہر کرے ، جو دونوں ممالک اور خطے کے مفاد میں ہو گا۔