اسلام آباد (عکس آن لائن ) سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی) کے پالیسی بورڈنے بزنس سٹارٹ اپز کی سہولت کے لئے کمپنیز ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ہفتہ کوسکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے پالیسی بورڈ کا اجلاس، بورڈ کے چئیرمین خالد مرزا کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں ملک میں سٹارٹ اپز کو سہولت اور کاروباری آسانیوں کی فراہمی کے پیش نظر کمپنیز ایکٹ میں مختلف ترامیم کی منظوری دی گئی۔ایس ای سی پی کے چئیرمین عامر خان نے بورڈ کو آگاہ کیا کہ بورڈ کی ہدایات کے مطابق انہوں نے لائ انفورسمنٹ ایجنسیوں میں تعینات ایس ای سی پی ے افسران کی واپسی کے لئے خط لکھ دیا ہے اور انہیں امید ہے کہ بورڈ کے آئندہ اجلاس سے قبل متعلقہ اداروں سے جواب موصول ہو جائے گا۔پالیسی بورڈ نے کمیشن کو ہدایت کی کہ تحقیقاتی ادارے کی جانب سے مختلف کیسوں میں ملوث کئے گئے ایس ای سی پی کے افسران کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کی جائے اورحقائق جانے جائیں کہ اصل معاملات کیا ہوئے اور اگر ان افسران نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اس کی نوعیت کیا ہے۔ایس ای سی پی کی جانب سے ادارے کی سالانہ رپورٹ منظوری کے لئے پیش کی گئی۔ اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ بورڈ کے اراکین سالانہ رپورٹ کا جائزہ لیں گے اور بورڈ کے آئندہ اجلاس میں رپورٹ کی منظوری دی جائے گی
۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے کی گئی درخواست پر غور کرتے ہوئے بورڈ نے کمیشن کو ہدایت کی کہ تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو ایک خط لکھ کر سالانہ ٹیکس ریٹرن باقاعدگی اور قانون کے مطابق جمع کروانے کی ہدایت کی جائے۔پالیسی بورڈ نے اس بات پر دوباری تشویش کا اظہار کیا کہ ایس ای سی پی کے بورڈ پر حکومت کی جانب سے تعینات وفاقی سیکٹری کی سظح کے سرکاری افسران بورڈ کے اجلاسوں میں خود شریک نہیں ہوتے بلکہ شرکت کے لئے اپنے نامزد افسران بھجوا دیے جاتے ہیں۔ بورڈ کے خیال میں وفاقی سیکٹریوں کے بجائے نامزد افسران کی شرکت سے بورڈ کی افادیت متاثر ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں بورڈ نے فیصلہ کیا کہ وزارت خزانہ کو خط لکھ کر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جائے گا اور درخواست کی جائے گی کہ متعلقہ اراکین کو بارڈ کے اجلاسوں مٰں شرکت کی ہدایت کی جائے۔پالیسی بورڈ نے مالی سال 2019 کے لئے کمیشن اور وفاقی حکومت کی جانب سے تعینات کمشنروں کی سالانہ کارکردگی کی رپورٹ کو بھی حتمی شکل دی۔
پالیسی بورڈ نے ایس ای سی پی کی تجویز پر ملک میں سٹارٹ اپز کی پیزرائی اور نئے اور جدید کاروباروں کو فروغ دینے کے لئے کمپنیز ایکٹ میں ترامیم کی بھی منظوری دی۔ اس کے ساتھ بورڈ نے ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے لفظ ’سٹارٹ اپ‘ کی تعریف و تشریح کی بھی منظوری دی۔پالیسی بورڈ نے ایس ای سی پی کے مختلف محکموں کی جانب سے مبینہ طور پر کئے گئے غلط اقدامات کا بھی نوٹس لیا اور اس سلسلے میں کمیشن کو ہدایات جاری کیں۔پالیسی بورڈ نے نیشنل کلئرینگ کمپنی کی جانب سے وصول کی جائے والی فیسوں پر بھی غور کیا اور کمیشن کو ہدایت کی کہ نیشنل کلئرنگ کمپنی کی فیسوں میں کمی کا جائزہ لیا جائے۔ پالیسی بورڈ نے کمیشن کو ہدایت کی کہ سکیورٹیز ایکٹ 2016 اور فیوچر مارکیٹ ایکٹ 2017 کے انضمام کی سفارشات مرتب کر کے بورڈ کی ریگولیشنز کی ذیلی کمیٹی کو پیش کی جائیں کیونکہ دونوں قوانین کو الگ الگ ہونے کا جواز نہیں ہے
ایس ای سی پی کی جانب سے سٹا ک مارکیٹ کے بروکروں کے لئے تجویز کی گئی ریگولیٹری رجیم کے حوالے سے بورڈ نے کہا کہ اس نئی رجیم میں ہر بروکر کیٹیگری کے لئے تجویز کی گئی سرمائے کی حد کافی زیادہ ہے۔ بورڈ نے تجویز کیا کہ بروکرز کے لئے سادہ اور سہل ریگولیٹری فریم ورک تیار کیا جائے جس میں بروکروں کا کام صارف کے سمائے اور حصص کو تحویل میں رکھے بغیر صرف اور صرف ٹریڈنگ کی خدمات فراہم کرنا ہو۔ ایسی رجیم بروکرز کے لئے کپیٹل کی شرائط کو کم کرنے کے لئے معاون ہو گی۔ایس ای سی پی کا پالیسی بورڈ ، ایس ای سی پی ایکٹ 1997 کی دفعہ 12 کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دیا جاتا ہے۔ بورڈ نجی شعبے کے ماہرین کے علاوہ وفاقی سیکٹری خزانہ، سیکٹری قانون، سیکٹری تجارت، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک اور چئیرمین ایس ای سی پی پر مشتمل ہے