بیروت (عکس آن لائن)گذشتہ جمعہ کو ایران کے ایٹمی پروگرام کے چوٹی کے سائنسدان محسن فخری زادہ کی قاتلانہ حملے میں ہلاکت کے بعد ایران نواز لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو بھی اپنی جان کے لالے پڑ گئے ہیں اور کسی بھی ممکنہ امریکی اور اسرائیلی حملے کے پیش نظر انہوںنے خود کو اپنی پناہ گاہ میں قید کر دیا ہے۔اسرائیلی ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سائنسدان کے قتل کے بعد حزب اللہ نے بھی سیکیورٹی الرٹ کردی ہے اور تنظیم کا سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ اپنی بم پروف پناہ گاہ سے باہر نہیں آ رہے۔
حزب اللہ کو خدشہ ہے کہ حسن نصراللہ امریکا اور اسرائیل کا دوسرا ہدف ہو سکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حسن نصراللہ نے اپنی ہرقسم کی نقل وحرکت بند کردی ہے اور اپنے سیکیورٹی عملے کو ان کے ٹھکانے پر موجود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حسن نصراللہ کی سیکیورٹی سخت کیے جانے کا مقصد ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کی ہلاکت کے بعد کسی بھی ممکنہ حملے سے بچنا ہے۔
ایک اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے کہ سینیر ایرانی سائنسدان کے قتل کے بعد خطے میں ایرانی حمایت یافتہ طاقتیں خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگی ہیں۔اخباری رپورٹ میں لکھا ہے کہ حسن نصراللہ کئی سال سے اسرائیل کیلئے آسان ہدف ہے۔ اسرائیلی عہدیدار جانتے ہیں کہ حسن نصراللہ اپنی پناہ گاہ کے اندر ہی رہتا ہے اور بہت کم منظرعام پرآتا ہے۔ اسرائیل کو اندازہ ہے کہ اگر حسن نصراللہ کو مارا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں خطے میں ایک نئی محاذ آرائی شروع ہوسکتی ہے۔ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد تہران میں بڑے پیمانے پراس واقعے کی مذمت کرنے کے ساتھ اسرائیلی خفیہ ادارے ”موساد” سے اس کا انتقام لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ایران کی طرف سے کسی بھی ممکنہ کارروائی کے پیش نظر اسرائیل نے اندرون ملک اور بیرون ملک اپنے سفارت خانوں کی سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔ کئی ممالک میں اسرائیلی شہریوں کو سفر سے بھی روکا گیا ہے۔ایران سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق محسن فخری زادہ کیقتل میں اب تک کسی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی کیونکہ جائے وقوعہ پرمقتول سائنسدان کی بیوی اور اس کے محفاظوں کے سوا اور کوئی نہیں تھا۔ اسے ایک ریمورکٹ کنٹرول مشین گن سے فائرئگ اور دھماکے کا نشانہ بنایا گیا۔ادھر شام اور لبنان کی سرحد پر اسرائیلی فوج معمول کے مطابق اپنا گشت کر رہی ہے۔ فوج کا کنا ہے کہ لبنان اور شام کی طرف سے کسی قسم کے ایرانی ردعمل کا کوئی امکان نہیں ہے۔