لاہور(عکس آن لائن) اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی سر گرمیوں کیلئے کوششوں میں تیزی آنے کے بعد حکومت بھی غیر اعلانیہ طور پر متحرک ہو گئی ہے ، اس سلسلہ میں اپنے بعض اراکین اسمبلی کی سر گرمیوں پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف حکومت کی جانب سے کائونٹر کے طور پر اراکین سے ممکنہ رابطوں کے خدشات کی وجہ سے اپوزیشن جماعتیں بھی چوکنا ہیں اور انہوںنے بھی اپنے بعض اراکین کی سر گرمیاں مانیٹر کرنا شروع کر دی ہیں اور اس حوالے سے اعتماد والے رہنمائوںکو ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جہانگیر ترین سے ملاقاتوں اور رابطوں کے بعد حکومت پہلے سے زیادہ متحرک ہوئی ہے اور اپوزیشن کی پیش قدمی روکنے کیلئے مشاورت اور حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے بعض ایسے اراکین جن کا اپوزیشن کی جانب جھکائو کا خدشہ ہے ان اراکین پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے اور ذرائع کے مطابق آنے والے چند دنوںمیں ان سے باضابطہ رابطہ کر کے انہیں اعتماد میںبھی لیا جائے گا ۔
ذرائع کے مطابق ماضی کے تجربات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپوزیشن کی قیادت بھی چوکنا ہے اور وہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے اعلان کے باوجود اپنے اراکین کے حوالے سے بھی محتاط رویہ رکھے ہوئے ہیں۔ ایک ذرائع کے مطابق ایک طرف اپوزیشن حکومتی اراکین کے رابطوں کے دعوے کر رہی ہے تو دوسری جانب اپنے بعض اراکین پر بھی کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلہ میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف کا جلداراکین اسمبلی سے باضابطہ خطاب بھی متوقع ہے ۔