شبلی فراز

اپوزیشن نے ذاتی مفاد کے لئے ملک کی سیکورٹی کو دا ﺅپر لگا دیا ہے، شبلی فراز

اسلام آباد(عکس آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے ذاتی مفاد کے لئے ملک کی سیکورٹی کو داو پر لگا دیا ہے، معیشت کے استحکام کے لئے امن و سیاسی استحکام ضروری ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ادارے مضبوط ہوں، ان کے لیڈر دیار غیر میں بیٹھ کر ملک کے خلاف باتیں کر رہے ہیں اور دشمن کی زبان نہ بولیں، آزاد بلوچستان کا نعرہ ہمارے دشمنوں کا بیانیہ ہے،

اپوزیشن کو ایسا بیانیہ نہیں دینا چاہیے جس سے ملک میں افراتفری اور غیر یقینی صورتحال پیدا ہو، کورونا وبا ابھی موجود ہے ختم نہیں ہوئی، ہمیں وبا سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں، معیشت کو ترقی کے لئے سیاسی استحکام چاہیے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو ایوان بالا میں اپوزیشن ارکان کی طرف سے پشاور میں دہشت گردی کے واقعہ کے حوالے سے اٹھائے جانے والے نکات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پشاور میں دہشت گردی کے واقعہ میں جو شہادتیں ہوئی ہیں، ان پر دکھ کا اظہار کیا گیا ہے اور پورے ملک میں مذمت کی گئی ہے، وزیراعظم نے بھی اس حوالے سے اپنا بیان جاری کیا ہے اور دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے اسلامی ممالک کے سربراہوں کو خط بھی تحریر کیا ہے، گستاخی رسول کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جاسکتا، وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں بھی اسلامو فوبیا کے معاملے پر تقریر کی تھی اور انہوں نے مسلمانوں کے جذبات کی عکاسی کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا مقصد ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ 19 سال سے جاری ہے، افغانستان، عراق، شام جیسے اس طریقے سے اس مسئلے سے نبرد آزما نہیں ہو سکے جیسے پاکستان ہوا ہے اور پورے ملک کے عوام نے اس کے لئے قربانیاں دی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں بھی ایک واقعہ ہوا ہے، پاکستان اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے اور ففتھ جنریشن وار جاری ہے، ہماری معیشت اور سپلائی چین کو کورونا وبانے متاثر کیا لیکن پاکستان کی حکومت نے ایک بہتر حکمت عملی اپنائی جس سے اس وباکی روک تھام میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وبا اب بھی موجود ہے اور ختم نہیں ہوئی، ہمیں اس وبا سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑی صنعتوں کا شعبہ ترقی کر رہا ہے، ترسیلات زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، ہاﺅسنگ کے شعبے میں سرگرمی سے کام ہو رہا ہے، معیشت ترقی کر رہی ہے لیکن معیشت کو ترقی کے لئے سیاسی استحکام چاہیے، عدم استحکام سے معاشی صورتحال متاثر ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن نے گوجرانوالہ سے ایک سفر شروع کیا جو کراچی سے ہوتا ہوا کوئٹہ میں پہنچا، 27 فروری 2019کو ہماری بہادر ایئر فورس نے بھارت کے جہاز کو مار گرایا اسے بھی خبروں میں دیکھ رہے ہیں کہ متنازعہ بنا دیا گیا ہے، ابھی نندن کی باتیں کی جا رہی ہیں، ابھی نندن کو ہم نے دنیا کو دکھانے کے لئے بھارت واپس بھجوایا، یہ تمام معاملات ہیں جو پشاور کے مدرسے کے حملے پر منتج ہوتے ہیں، پشاور کا حملہ کیوں ہوا یہ دیکھنے کی ضرورت ہے، ملک میں ایسا ماحول پیدا کیاگیا ہے، آزاد بلوچستان کا نعرہ لگایا گیا ہے، یہ نعرہ ہمارے دشمنوں کا بیانیہ ہے،

انہوں نے ملک میں ایک ایسا انتشار پیدا کر دیا ہے جس سے یہ دشمن کے بیانیہ کو تقویت دے رہے ہیں، ان کے لیڈر جو باہر بیٹھے ہوئے ہیں اور ملک کے اثاثے لوٹ کر چلے گئے ہیں، وہ دیار غیر میں بیٹھ کر ملک کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، ہمارے دشمن کا کام وہ کر رہے ہیں، اس تناظر کو سمجھنے کی ضرورت ہے، اگر اب ملکی ریاست اور اداروں کو کمزور کریں گے تو اس طرح کے واقعات خدانخواستہ مزید بھی ہوں گے، ہمیں چاہیے کہ اداروں کو مضبوط کریں، وہ زبان نہ بولیں جو دشمن کی زبان ہے، ایسی باتیں نہ کریں جس سے یہ تاثر جائے کہ ملک میں کوئی انارکی ہے، ملک میں یہ موجودہ ماحول شروع ہی پی ڈی ایم نے کیا ہے، ہمیں ملک سب سے زیادہ عزیز ہے تاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں امن ہو، خوشحالی ہو آشتی ہو، اس کو حاصل کرنے کے لئے سیاسی استحکام چاہیے، اپوزیشن حکومت پر بے شک تنقید کریں لیکن اگر دشمن کے ایجنڈے والی بات کرے اس سے دشمن کے ایجنڈے کو تقویت ملتی ہے، اپنے ذاتی مفاد کے لئے اپوزیشن نے ملک کی سیکورٹی کو دا پر لگا دیا ہے، بات کی گئی ہے کہ ان کے رہنماﺅں کو سیکورٹی خطرات ہیں،

ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں سو فیصد سیکورٹی دینی چاہیے کیونکہ انہوں نے اس ملک کے پیسے دینے ہیں، انہیں پوری سیکورٹی دیں گے تاکہ جو پیسے یہ باہر لے گئے ہیں وہ واپس کریں کیونکہ یہ ملک کے مفاد میں ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پشاور کے واقعہ پر پورا ملک رنجیدہ ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ایسے واقعات دوبارہ ہوں، ہمیں اپنے اداروں کی حمایت کرنی ہے، ہم نے اداروں کو مضبوط کرنا ہے کیونکہ ہمارا دشمن چاہتا ہے کہ ادارے کمزور ہوں، ادارے کمزور ہوئے تو اس طرح کے واقعات دوبارہ ہونے کا خدشہ ہے، ایسا بیانیہ نہیں دینا چاہیے جو ملک میں افراتفری اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا کرے۔ سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر عتیق شیخ، سینیٹر سراج الحق، سینیٹر مولانا عطاالرحمن، سینیٹر طاہر بزنجو، سینیٹر محسن عزیز، سینیٹر عثمان کاکڑ اور دیگر ارکان نے بھی پشاور واقعہ پر اظہار خیال کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں