استنبول(عکس آن لائن)دنیا کے ستاون اسلامی ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)نے ترکی میں منعقدہ ایک کانفرنس میں غلط معلومات اوراسلاموفوبیا کے خلاف جنگ کے لیے ایک اعلامیہ منظور کیا ہے۔ اس میں ذرائع ابلاغ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ معلومات کے پھیلا اور ان تک رسائی کے زیادہ وسیع ہونے کے ساتھ باخبر گفتگو کو فروغ دیں۔او آئی سی کے ایک بیان کے مطابق او آئی سی کے وزرائے اطلاعات کی کانفرنس کے بارویں اجلاس میں استنبول اعلامیہ منظورکیا گیا ہے۔ اس اعلامیہ کا مقصد ڈیجیٹل دور میں منظم انداز میں پھیلائی جانے والی غلط معلومات کا مقابلہ کرنا ہے کیونکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی وجہ سے معلومات کا اشتراک زیادہ جمہوری ہوچکاہے۔اعلامیے کے مطابق اوآئی سی کے رکن ممالک نے ہر قسم کی انتہاپسندی، تشدد، بنیاد پرستی اور دہشت گردی کی مذمت کے لیے متفقہ حمایت کا اعادہ کیا۔’بعدازسچائی دورمیں غلط معلومات اور اسلامو فوبیا کا مقابلہ کے موضوع منعقدہونے والی اس دو روزہ کانفرنس میں 57 ممالک کے وزرائے اطلاعات اور اعلی حکام نے شرکت کی ہے۔انھوں نے مذہبی غلط معلومات کے پھیلا سے نمٹنے کے لیے اسلامی دنیا میں ذرائع ابلاغ اور معلومات کے شعبوں میں اپنے تعاون کو مزید گہرا کرنے کی کوششوں سے اتفاق کیا ہے۔
گذشہ روزافتتاحی اجلاس کے آغاز پر سعودی عرب نے کانفرنس کی صدارت ترکی کے حوالے کی۔سعودی عرب کے قائم مقام وزیر برائے میڈیا ڈاکٹر ماجد بن عبداللہ القصبی نے اپنے خطاب میں دنیا کو درپیش چیلنجزکا مقابلہ کرنے کے لیے او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی پیدا کرنے اور مشترکہ کارروائی کو آگے بڑھانے کے لیے اعتماد پر مبنی واضح میکانزم اور لائحہ عمل تیار کرنے پر زور دیا۔ترکی کے ڈائریکٹرابلاغیات فخرالدین التون نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے کندھوں پر ایک بھاری ذمہ داری عاید ہوتی ہے،بالخصوص اس لیے کہ میڈیا میں غلط معلومات میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس سے پوری دنیا میں سچائی تک رسائی کی مشکلات کی روشنی میں بڑے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔دریں اثنا اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے کہا کہ اجلاس کا مقصد میڈیا کے شعبے کو درپیش چیلنجز بالخصوص تنظیم کے رکن ممالک میں درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ مذہبی امور کے حوالے سے میڈیا کی گفتگو کا جائزہ لینا ہے۔طہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سوشل میڈیا کے عروج کے ساتھ اس وقت غلط معلومات کے مسئلے سے نمٹنا خاص طور پراہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس نے کسی کے لیے بھی خبریں بھیجنا اور وصول کرنا اور میڈیا کا مواد تیار کرنا ممکن بنا دیاہے۔اس کے علاوہ، سیکرٹری جنرل نے یہ بھی نوٹ کیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مباحثے میں مسلسل اضافے نے نوجوان آبادی کے کچھ حصوں کو “جعلی اسلامی نعروں” کے تحت “راغب” کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے مگراس کا دین اسلام کی حقیقی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ غلط معلومات اور اسلاموفوبیا اس وقت حقائق کوغلط ثابت کرنے اور مقامی اور بین الاقوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے سب سے سنگین طریقوں میں سے ایک ہیں۔یہ اسلام کی سچائی اور عظیم اقدار کو مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔طہ نے ذرائع ابلاغ پرزور دیا کہ وہ ان مظاہر کا مسلسل مقابلہ کریں اورمیڈیا اداروں پر زور دیا کہ وہ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے باخبر اور قائل کرنے والی گفتگو کا استعمال کریں اور ایسی خبروں پر توجہ مرکوز کریں جواو آئی سی کے رکن ممالک کی معاشی ترقی اور ثقافتی منصوبوں کو اجاگر کرتی ہوں تاکہ زیادہ سے زیادہ امید کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔