حلیم عادل شیخ

انہیں جیل میں دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کی کھولی میں رکھا گیا، حلیم عادل شیخ کا دعویٰ

کراچی(عکس آن لائن)سندھ اسمبلی میں قائدحزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئررہنما حلیم عادل شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں جیل میں دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کی کھولی میں رکھا گیا۔ عدالتی حکم پر سینٹرل جیل منتقل کیے جانے والے تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کو سینے میں درد کی شکایت ہوئی تو انہیں قومی ادارہ برائے امراض قلب منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈائریکٹر آرتھوپیڈک ڈاکٹرنے حلیم عادل کا مکمل معائنہ کیا۔

ذرائع نے بتایاکہ حلیم عادل شیخ کے کندھے ، گردن، ہاتھ اور دیگر حصوں پر تشدد کیا گیا جبکہ پیر میں بھی تشدد کی وجہ سے سوجن تھی۔حلیم عادل شیخ کو ٹانگ میں راڈ لگی ہوئی تھی جبکہ ٹانگ سمیت جسم کے دیگر اعضا پر چوٹوں کے نشان تھے۔ذرائع کے مطابق جناح اسپتال کے آرتھوپیڈک کے سربراہ اے آر جمالی نے ہڈیوں کے زخم ہونے پر حلیم عادل شیخ کو جناح اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی ۔ذرائع کے مطابق علاج کی غرض سے پی ٹی آئی رہنما کو جناح اسپتال منتقل کرنے کیلیے لیٹر بھی جاری کردیاگیا، اپوزیشن لیڈر کوکسی بھی وقت جناح اسپتال آرتھوپیڈل وارڈ منتقل کیا جاسکتاہے۔حلیم عادل نے بتایا کہ جیل میں داخل ہوتے ہی متعدد گینگ وار عناصر نے حملہ کردیا، شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے دوران جیل انتظامیہ نے بچایا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے داعش سے تعلق رکھنے والے ملزمان کی کھولی میں رکھا گیا۔دوسری جانب کراچی سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو نے کہاہے کہ حلیم عادل شیخ کو جیل میںکسی نے ہاتھ لگایااور نہ ہی کوئی تھپڑ یا پتھر مارا گیا۔انہوں نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ کو ہفتے کی شام 4 بجے سینٹرل جیل منتقل کیا گیا، جس وقت حلیم عادل شیخ کو جیل منتقل کیا گیا اس وقت جیل میں معمول کے کام ہو رہے تھے۔انہیں بی کلاس وارڈ منتقل کیا جارہا تھا تو وہ جیل عملے کے ہمراہ انتظارگاہ سے گزرے اس وقت کچھ قیدیوں نے نعرے بازی کی۔ایسی صورتحال میں حلیم عادل شیخ کودوبارہ سپرنٹنڈنٹ آفس منتقل کر دیا گیا، کچھ لمحوں بعد حلیم عادل شیخ کو سیکیورٹی وارڈ منتقل کیا گیا، حلیم عادل شیخ کو سیکیورٹی وارڈ بی کلاس کی تمام سہولیات فراہم کی گئیں۔

جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ جب حلیم عادل کیخلاف نعرے بازی ہوئی تو حکام بالا کو آگاہ کردیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ حلیم عادل نے تحریری درخواست دی تھی جس میں ان کا موقف تھا کہ میں بلڈ پریشر اور انجائنا کا مریض رہا ہوں، این آئی سی وی ڈی میں میرا علاج چلتا رہا ہے، مجھے کچھ عرصہ پہلے ڈاکٹرز نے اینجیوگرافی کرانے کا کہا تھا۔حلیم عادل شیخ نے درخواست میں کہا تھا کہ کچھ دیر پہلے جیل ڈاکٹر نے بھی مجھے چیک کیا ہے، میری طبیعت بگڑ رہی ہے مجھے فوری این آئی سی وی ڈی بھیجا جائے۔جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق درخواست پر حکام بالا سے اجازت کے بعد حلیم عادل شیخ کو این آئی وی سی ڈی منتقل کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں