انکشا ف

انکشا ف کرنے والی دونوں شخصیات نے ہمت دکھائی اور اس خوفناک جرائم کو بے نقاب کیا،جرمن صدر

برلن(عکس آن لائن)جرمن صدر شٹائن مائر نے دو ایسے شہریوں کو وفاقی جمہوریہ جرمنی کے آرڈر آف میرٹ ایوارڈز پیش کر دئیے، جنہوں نے کیتھولک کلیسا میں بچوں اور نوجوانوں سے جنسی زیادتیوں اور ان کے استحصال کے سلسلے کو بے نقاب کیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر کی طرف سے ملک کا یہ اعلی سول اعزاز جن دو سماجی کارکنوں کو پیش کیا گیا، ان کے نام ماتھیاس کاچ اور کلاس میرٹس ہیں۔برلن میںمنعقدہ ایک تقریب میں ان شخصیات کو یہ ایوارڈز پیش کرتے ہوئے جرمن صدر نے ان کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ کلیسائی اداروں میں کم سن بچوں کی بہتر حفاظت کی جانا چاہیے.

اور مجرموں کو لازمی طور پر ان کے کیے کی سزائیں ملنا چاہییں۔اس موقع پر صدر شٹائن مائر نے کہاکہ اس سلسلے کو لازمی طور پر اور ہر حال میں روکا جانا چاہیے کہ کچھ مجرموں کو نئی جگہوں پر ہر بار ہی ان کے نئے شکار مل جاتے ہیں۔ اس حوالے سے شرمندگی کے کسی احساس کے بغیر سچ بیان کرنے کے لیے صرف متاثرین کی حوصلہ افزائی ہی کافی نہیں ہو گی۔فرانک والٹر شٹائن مائر کے مطابق ایسے جرائم کو صرف متعلقہ اداروں کے اندرونی معاملات کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا، چاہے وہ ادارے کلیسائی ادارے ہی کیوں نا ہوں۔جرمن صدر نے دونوں ایوارڈ وصول کنندگان کی ہمت کی داد دیتے ہوئے کہاکہ ان دونوں شخصیات نے جو ہمت دکھائی اور جس طرح ہمارے معاشرے میں رونما ہونے والے بہت سے خوفناک جرائم کو بے نقاب کیا، وہ تمام جرمن باشندوں کے لیے اخلاقی جرت کی روشن مثال ہے۔

جرمن سربراہ مملکت نے کہاکہ ان دونوں شخصیات نے ہمارے درمیان موجود کمزور ترین شہریوں کے لیے آواز اٹھائی، ان بچوں اور نوجوانوں کے لیے جن کے جسم اور روحیں زخمی کر دیے گئے تھے، ان کے لیے جنہیں طویل عرصہ قبل جبرا خاموش کرا کے بھلا دیا گیا تھا۔وفاقی جرمن صدر نے اس تقریب سے اپنے خطاب میں جرمن کلیساں، خاص طور پر کیتھولک چرچ پر بھی کھل کر تنقید کی اور کہا کہ کلیسا کی طرف سے بچوں اور نوجوانوں سے جنسی زیادتیوں اور ان کے استحصال کے ہزاروں واقعات کو عشروں تک چھپایا جاتا رہا۔ کلیسائی بچوں کا جن اداروں میں جنسی استحصال کیا گیا، وہی ان کے گھر بھی تھے۔ مگر ان طاقت ور اداروں نے ایسے استحصال زدہ بچوں اور نوجوانوں کو ان کی مدد کرنے کے بجائے بالکل تنہا چھوڑ دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں