اسلام آباد(عکس آن لائن)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے شادی ہالز اور مارکیز میں تقاریب پر پابندی کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت حکومتی پالیسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے ۔ درخواست گزار کے وکیل سردار تیمور اسلم جبکہ اٹارنی جنرل خالد جاوید اور ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ سے بہت سی توقعات ہیں لیکن وہ اپنا کردار ادا نہیں کر رہی، کوئی نہیں سوچ رہا کہ اگلا نشانہ وہ بھی بن سکتا ہے ۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسی وجہ سے وزیراعظم نے جلسے ملتوی کر دئیے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ میرے خیال میں یہ موقع ہے ساری سیاسی جماعتوں کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ہم ایکسپرٹس کی رائے اور حکومت کے اقدامات پر اعتماد کرتے ہیں۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت ہیلتھ اور صوبوں کی مشاورت سے یہ فیصلے کیے گئے ہیں ہمارے لیے آسان ہے کہ مکمل شٹ ڈاﺅن کردیا جائے لیکن اس طرف ابھی نہیں جا رہے ،نان اکنامک بزنس پر مکمل پابندی لگائی گئی ہے
اس موقع پر عدالت نے سردار تیمور اسلم سے مکالمہ کیا کہ ہمیں نیشنل باڈی پر اعتماد کرنا چاہیے حکومت کو چاہیے کہ وہ ا یس او پیز پر عمل کرائیں مجھے اور آپ کو بھی نیشنل باڈی کے فیصلوں پرعمل درآمد میں کردار ادا کرنا چاہیے ،غیر معمولی حالات میں لیڈرشپ کے غیر معمولی فیصلے ہونے چاہییں عدالت نے وفاقی حکومت پر اظہار برہمی کا بھی اظہار کیاآپ خود تو پابندی کر نہیں رہے حکومتی پالیسیوں میں تضاد ہے عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سردار تیمور اسلم سے استفسار کیا کہ آپ کو کیا چاہیے؟آپ کے والد اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کورونا کی وجہ فوت ہو گئے کورونا کی جو صورت حال ہے ہمیں تو خود ساری چیزیں بند کر دینی چاہیے جس پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ہمارا کیس یہی ہے کہ ہمیں نہیں تو سب کچھ بند کردیں ،وزیراعظم نے گزشتہ روز خطاب میں کہا بزنس بند نہیں کر رہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کورونا کی یہ لہر بہت سیریس ہے ہمیں سخت احتیاط کی ضرورت ہے برطانیہ میں پولیس کو اختیار ہے کہ وہ کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی کر سکتی ہے یہ تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ کورونا ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کرائیں،کورونا کی وجہ سے تو پارلیمنٹرین بھی فوت ہو گئے ہیں
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کورونا کی وجہ سے سیریس صورت حال کو ہم نظر انداز نہیں کر سکتے ہمارے مدنظر ایک طرف معیشت دوسری طرف عوام کی صحت کی صورت حال ہے اس موقع پر عدالت نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ جب یہ پٹیشن آئی تو اس وقت کمیٹی اور حکومت غیر سنجیدہ تھی ،ایس او پیز کے باوجود جو کچھ گلگت بلتستان میں نظر آیا تشویش ناک ہے، اصل میں غریب لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں بڑوں کو تو پھر بھی اچھی سہولیات مل جاتی ہیں یہ حکومت کی زمہ داری ہے کہ وہ خود بھی اپنے بنائے ایس او پیز پر عمل کریں۔عدالت نے انڈور شادی ہالز میںتقاریب پرپابندی کیخلاف درخواست مستردکرتے ہوئے درخواست نمٹا دی ۔