لاہور( عکس آن لائن) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے آئینی مسائل ہیں ، سوال یہ ہے کہ کیا پنجاب کا انتخاب پرانی مردم شماری اور قومی اسمبلی کا نئی مردم شماری کے مطابق ہوگا ، پاکستان کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ہم بار بار انتخابی عمل سے گزرتے رہیں،اس وقت بعض آئینی اور معاشی چیلنجز ہیں ان کو دیکھتے ہوئے اگرالیکشن کمیشن پنجاب کے انتخاب کے انعقاد کا 90روز میں فیصلہ کرتا ہے تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں اور اگر الیکشن کمیشن اورآئینی ادارے یہ دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں انتخابات اکتوبر میں اکٹھے ہونے چاہئیں ہم اس کے لئے بھی تیار ہیں ۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مریم نواز کی وطن واپسی کے موقع پر کارکنوں کا جوش اور ولولہ بے مثال ہے،مریم نواز پارٹی قائد نواز شریف کی علامت بن کر واپس آئی ہیں ،ان کو نواز شریف نے چیف آرگنائزر مقرر کیا ہے تاکہ وہ پارٹی کی تنظیم نو میں فعال کردار ادا کریں اور مجھے امید ہے کہ وہ پارٹی میں موبلائزیشن کریں گی وہ راہ ہموار کریں گی جو نواز شریف کی جلد واپسی کی راہ ہموار کرے گی اورنواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن)دوبارہ وہی کردار دا کرے گی جو 2013ء میں پاکستان کو اندھیروں، معاشی دلدل سے نکالنے اوردہشتگردی سے پاک کرنے کیلئے کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے اس کی بنیادی وجہ 201017-18کی سازش ہے جس کے تحت نواز شریف کے دور کو ختم کیاگیا اور ایک اناڑی، نا تجربہ کار اور نالائق جس کا نام عمران خان ہے اسے پاکستان پر مسلط کیا گیا ، جیسے ایک اناڑی کو ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھا دیں تو وہ اپنا بھی سر پھاڑتا ہے اورحادثہ کر کے گاڑی کا بھی انجر پنجر کر دیتا ہے ، عمران خان اسی طرح سر اور ٹانگ تڑوا کر بیٹھا ہوا ہے ۔ہم نے ریزہ ریزہ کو اکٹھا کر کے جوڑنا ہے معیشت کو بحال کرنا اور پاکستان کا مستقبل دوبارہ روشن اور تابناک بنانا ہے ، ہمیں سمت اور استحکام کی ضرورت ہے اور اب ہمیں انتشار اورنفرت کے سفر سے نکلنا ہے جوعمران خان نے پاکستان پر مسلط کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم پوری قوم کو متحد کریںگے اور تعمیر نو کی ایک نئی تحریک برپا کریں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات کے لئے آئین نے وقت طے کیا ہے ،اس کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے خالی ہونے والے حلقوں کا شیڈول آ گیا ہے اور باقی کا بھی آئے گا۔ اس وقت آئینی مسائل بھی ہیں ،کیا پنجاب کا انتخاب پرانی مردم شماری پرہوگا اور قومی اسمبلی کا انتخاب نئی مردم شماری پر ہوگا ،آدھے ملک کا انتخاب پرانی اور آدھے ملک کا انتخاب نئی مردم شماری پر ہونا ہے، کیا پاکستان کے اتنے معاشی وسائل ہیں جو ہم بار بار انتخابی عمل سے گزرتے رہیں،بعض آئینی اور معاشی چیلنجز ہیں جن کو دیکھ کر الیکشن کمین جو بھی فیصلہ کرے گا ، اگر وہ 90روز میں انتخابات کا فیصلہ کرتا ہے تو ہم اس کے لئے تیار ہیں ، اگر الیکشن کمیشن اورآئینی ادارے دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں انتخابات اکٹھے اکتوبر میں ہونے چاہئیںہم اس کے لئے بھی تیار ہیں ،لیکن جب بھی انتخاب ہوگا ہم عمران خان کو ووٹ کی طاقت سے عبرتناک شکست دیں گے ۔