وا شنگٹن (عکس آن لائن) امریکہ میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں، امریکی سرحدی قانون نافذ کرنے والے افسران نے چینی شہریوں، خاص طور پر طلباء اور اسکالرز کو ہراساں کرنے، بلا وجہ پوچھ گچھ کرنے اور امریکہ سے نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا ہواہے۔ نامکمل اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2021 سے اب تک امریکہ کی جانب سے تقریبا 300 چینی شہریوں کو ہراساں کرنے، غیر ضروری پوچھ گچھ اور چین واپس بھیجنے کے واقعات ہو چکے ہیں ۔ان میں سے 70 سے زائد بین الاقوامی طلبا ء ہیں جن کے پاس مکمل قانونی دستاویزات موجود تھے ۔
ترجمان نے کہا کہ امریکی اقدام عام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دائرہ کار سے کہیں زیادہ ہے، یہ نظریاتی تعصب اور متعلقہ فریقوں کے جائز قانونی حقوق اور مفادات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔اس سے چین اور امریکہ کے درمیان معمول کے اہلکاروں کے تبادلوں میں شدید مداخلت کی گئی ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان عوامی تبادلوں کو مضبوط بنانے اور سہولت فراہم کرنے پر چینی اور امریکی سربراہان مملکت کے اتفاق رائے کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ چین اس کی شدید مذمت اور مخالفت کرتا ہے۔
امریکہ میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ چینی حکومت عوام کی مرکزیت پر مبنی اصول پر کاربند ہے اور چینی شہریوں کے جائز حقوق اور مفادات کا بھرپور تحفظ کرتی ہے۔ حکومت کسی بھی چینی شہری کے ساتھ غیر قانونی یا سفاکانہ سلوک برداشت نہیں کرے گی اور چینی شہریوں کے جائز اور قانونی حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گی۔ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ میں چینی سفارت خانے اور متعلقہ قونصلیٹ جنرل نے امریکی محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل، ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کو نمائندگی دی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی صدر جو بائیڈن سے فون پر گفتگو کی اور دونوں سربراہان مملکت نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تبادلوں کو وسعت دینے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے پر سختی سے عمل درآمد کرے، نام نہاد “قومی سلامتی” کی آڑ میں امریکہ میں چینی شہریوں کو ہراساں کرنا، دوطرفہ تعلقات میں رائے عامہ کے ماحول کو خراب کرنا اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستانہ تبادلوں میں رکاوٹ ڈالنا بند کرے۔