پیرس (عکس آن لائن) عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) نے ایک بیان جاری کیا جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 2011 سے امریکی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (یو ایس اے ڈی اے) نے اسٹیرائڈز اور ایریتھروپوئٹین(ای پی او) استعمال کرنے والے کھلاڑیوں کو کم از کم تین معاملات میں الزامات اور سزاسے مستثنیٰ قرار دیا ، تاکہ وہ مقابلہ جاری رکھ سکیں۔ بیان میں نشاندہی کی گئی ہے کہ یہ عمل واڈا کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے جس کا مقصد کھیلوں کے مقابلوں کی سالمیت اور شفافیت کو کمزور کرنا اور اس میں شامل کھلاڑیوں کی حفاظت کو خطرے میں ڈالنا ہے۔
اپریل میں امریکہ کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی اور نیو یارک ٹائمز جیسے مغربی میڈیا اداروں نے کہا تھا کہ 2021 میں چینی تیراکوں کو ڈوپنگ کے لیےمثبت پایا گیا تھا لیکن انہیں سزا نہیں دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے امریکہ دو مستند اداروں فینا اور واڈا کی جانب سے معروضی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے نتائج کو بڑھا چڑھاکر پیش کرتا رہا ہے۔
بعد ازاں امریکی حکومت نے نام نہاد ڈوپنگ واقعے پر فینا کے ایگزیکٹوڈائریکٹر کو بھی طلب کیا اور واڈا کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی دھمکی دی۔ مٹھی بھرامریکی قانون سازوں نے ایک نیا بل پیش کیا ہے جس میں واڈا کی فنڈنگ روکنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ آئی او سی نے واضح طور پر امریکی نقطہ نظر پر عدم اطمینان کا اظہار کیاہے ، اور یہاں تک کہ متنبہ کیا ہے کہ وہ امریکی شہروں کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کے حقوق منسوخ کرنے پر غور کرے گی۔
حالیہ برسوں میں، امریکہ نے چین کو محدود کرنے یا دباو میں لانے کی سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے۔نام نہاد “ڈوپنگ واقعہ” کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا اور چینی کھلاڑیوں اورچین کے قومی تشخص کو بدنام کرنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ حالیہ برسوں میں، چین اور دیگر ممالک میں مسابقت کی سطح میں مسلسل بہتری کے ساتھ، کچھ روایتی مضبوط کھیلوں جیسے ٹریک اینڈ فیلڈ اور تیراکی میں امریکی صلاحیتیں کم ہوئی ہیں ، جس کی وجہ سے امریکہ میں کچھ لوگ ” ہیجانی” کیفیت میں مبتلا ہو گئے ہیں.
عوامی رپورٹس کے مطابق رواں سال جنوری کے آغاز سےلے کر پیرس اولمپکس سے قبل تک اینٹی ڈوپنگ تنظیموں کی جانب سے چینی تیراکی ٹیم کے اوسطاً21 مرتبہ ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں جو امریکی ٹیم کی اوسط 6 مرتبہ اور آسٹریلوی ٹیم کی 4 مرتبہ سے کہیں زیادہ ہے۔ آئی او سی کے ترجمان مارک ایڈمز نے جواب دیا کہ چینی تیراکی ٹیم کی جامع جانچ کی گئی ہے۔ واڈا کے میڈیا تعلقات کے ڈائریکٹر جیمز فٹزجیرالڈ کا مانناہے کہ “امریکہ میں کچھ لوگ ایسا کر کے سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ یہ کھلاڑی چینی ہیں، جس سے اینٹی ڈوپنگ سسٹم کے اندر عدم اعتماد اور تقسیم پیدا ہوگی”۔