واشنگٹن (عکس آن لائن) امر یکہ میں نسل پرستی کی جڑیں بہت گہری ہیں، امیر اور غریب کے درمیان پولرائزیشن شدت اختیار کر رہی ہے، سیاسی جماعتیں مشکل میں ہیں اور تارکین وطن کے ساتھ امتیازی سلوک کر کے انہیں زبردستی بے دخل کیا جارہا ہے.
چینی حکام کی جانب سے جاری کی گئی “امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں 2023 کی رپورٹ” ایک بڑا ڈیٹا اور تازہ کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے دنیا کے سامنے امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حقیقت کو ظاہر کرتی ہے۔
مثال کے طور پر گن وائلنس کو لے لیں۔
گن وائلنس آرکائیو ویب سائٹ کے اعدادوشمار کے مطابق، 2023 میں امریکہ میں کم از کم 654 فائرنگ کے بڑے واقعات ہوئے۔ گن وائلنس سے تقریباً 43,000 لوگ مارے گئے اور اوسطاً 117 افراد روزانہ ہلاک ہوئے ۔ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ امریکی سیاست دانوں کو صرف پیسے اور سیاسی مفادات کی پرواہ ہے ، اس لیے ان کے درمیان گن کنٹرول پر اتفاق رائے پیدا کرنا مشکل رہا جس میں بالآخر عام لوگوں کا نقصان ہوا اور وہ اپنی جانوں سے گئے ۔
اس کے ساتھ ساتھ، سیاسی، معاشی اور سماجی اثر انداز عہدوں پر فائز چند لوگوں کے مقابلے میں، امریکی عوام کی اکثریت تیزی سے پسماند گی کا شکار ہوئی ہے، ان کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، اور اب امریکہ میں انسانی حقوق کو مراعات میں شمار کیا جا سکتا ہے کیوں کہ یہ خاص افراد کو حاصل ہیں ۔ نسلی امتیاز کا مسئلہ سب سے واضح مسئلہ ہے۔ امریکہ میں امیر اور غریب کے درمیان فرق 1929 کے بڑے اقتصادی بحران کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ 2023 میں کینٹکی میں گورنر کے انتخابات میں حصہ لینے والے دونوں جماعتوں کے امیدواروں نے صرف مہم کی تشہیر پر 91 ملین ڈالر خرچ کیے ۔ امریکی رائے عامہ نے اپ طنزیہ انداز میں رائے دی کہ یہاں جب تک آپ کے پاس پیسہ ہے، آپ کے پاس طاقت ہے، کیونکہ “ہر شہری ووٹ نہیں دے رہا ہے، لیکن پیسہ ووٹ دے رہا ہے”۔ اس کے علاوہ، تیزی سے سنگین سیاسی پولرائزیشن نے امریکی معاشرے میں تقسیم کو مزید تیز کر دیا ہے اور امریکی عوام کے اعتماد کو مزید متزلزل کر دیا ہے۔
امریکہ اندرون ملک استحقاق اور بیرون ملک بالادستی کی مشق میں مصروف ہے ۔یوکرین کو کلسٹر گولہ بارود اور دیگر ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھنے اور اسرائیل کو بڑی مقدار میں فوجی امداد فراہم کرنے سے لے کر کیوبا، ایران اور شام سمیت دیگر ممالک پر طویل مدتی اور اندھا دھند یکطرفہ پابندیاں عائد کرنے تک، امریکی حکومت انسانی حقوق کو دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کے بہانے اور امریکی طرز کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے جس سے سنگین انسانی بحران پیدا ہوا ہے اور انسانی حقوق کے عالمی نصب العین کو نقصان پہنچا ہے۔