بیجنگ (عکس آن لائن) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے یومیہ نیوز بریفنگ میں کہا ہے کہ چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کا نچوڑ باہمی فائدے کا ہے۔ تجارتی جنگ اور سائنس و ٹیکنالوجی کی جنگ ، مصنوعی طور پر “دیوار و رکاوٹ کی تعمیر” اور زبردستی “ڈی کپلنگ” کا نفاذ ،مارکیٹ کی معیشت کے اصولوں کی مکمل خلاف ورزی ہے اور بین الاقوامی تجارتی قوانین کو کمزور کرتا ہے، جو دوسروں اور خود کو نقصان پہنچائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ عقل کی آواز کو غور سے سنے، زیرو سم سوچ کو ترک کرے، قومی سلامتی کے تصور پر مرضی کرنا بند کرے اور معاشی، تجارتی اور سائنسی اور تکنیکی معاملات کو سیاسی، آلے اور ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بند کرے۔
چین ، دونوں ممالک کے تعلقات کو مستحکم اور صحت مند ترقی کی راہ پر واپس لانے کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔وا ضح رہے کہ سابق امریکی وزیر خزانہ سمرز نے کہا کہ امریکہ کو چین پر حملہ کرنے کے بجائے اپنے معاشی فوائد کو بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی صدر کرسٹینا جارجیوا اور ورلڈ بینک کے سابق چیف اکانومسٹ گولڈ برگ سمیت دیگر افراد نے حال ہی میں امریکہ سے چین کے خلاف اپنی معاشی جنگ پر غور کرنے کا مطالبہ کیا ۔