واشنگٹن (عکس آن لائن)امریکی صدر جو بائیڈن نے نپون اسٹیل کے یو ایس اسٹیل کے خرید نے کے عمل کو باضابطہ طور پر روک دیا ۔
ہفتہ کے روز وائٹ ہاؤس کے ایک بیان کے مطابق بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر اس خریداری کی منظوری دی جاتی ہے تو امریکہ کے سب سے بڑے اسٹیل پروڈیوسرز میں سے ایک کمپنی غیر ملکی کنٹرول میں آ جائے گی اور اس سے امریکی قومی سلامتی اور اہم سپلائی چین کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ یہ معاہدہ قومی سلامتی کو کس طرح خطرے میں ڈالے گا۔
امریکی صدر کے اس عمل کے بعد نپون سٹیل اور یو ایس اسٹیل نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں بائیڈن کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ بائیڈن کا فیصلہ” جائز طریقہ کار اور قانون کی صریح خلاف ورزی” ہے اور “جاپان جیسے اتحادی کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ حیران کن اور انتہائی پریشان کن ہے”۔
1901 ء میں قائم ہونے والا ادارہ یو ایس اسٹیل امریکی صنعت کے روایتی ستونوں میں سے ایک ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں ، یو ایس اسٹیل کو خسارے کا سامنا رہا ہے اور اسے فروخت کا اعلان کرنا پڑا ۔ دسمبر 2023 میں ، نپون اسٹیل نے 14.9 بلین ڈالر میں یو ایس اسٹیل خریدنے کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا لیکن یونائیٹڈ اسٹیل ورکرز اور امریکہ میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن جماعتوں نے اس منصوبے کی سخت مخالفت کی تھی۔
جاپانی شخصیات نے تنقید کی ہے کہ امریکہ نے خریداری میں رکاوٹ ڈالی ہے،جو غیرمناسب اور مکمل طور پر امریکہ کے اپنے سیاسی مفادات کے لیے ہے۔ نیو یارک ٹائمز نے تبصرہ کیا کہ بائیڈن کا فیصلہ امریکہ میں کھلی سرمایہ کاری کے کلچر سے انحراف کرتا ہے اور اس کا امریکی معیشت پر وسیع اثر پڑ سکتا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ امریکہ نے قومی سلامتی کی بنا پر غیر ملکی سرمایہ کاری اور مینوفیکچرنگ پر دباؤ ڈالا ہے ۔یاد رہے کہ بیسویں صدی کے 80 اور 90 کی دہائی میں ، جاپانی آٹوموبائل صنعت کے زبردست عروج کے وقت بھی امریکی حکومت اور صنعت نے جاپانی آٹوموبائل صنعت پر کئی بار دباؤ ڈالا تھا .