واشنگٹن (عکس آن لائن)امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی نے ایک بل منظور کیا جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کو تمام امریکی ڈیوائسز سے چین کی معروف سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو ہٹانے کا اختیار دیا گیا ہے۔ تاہم کچھ میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی کی اصل وجہ امریکی حکومت کی “بے جا نگرانی” کی کوششیں ہیں کیونکہ اس کے صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق 13 سے 17 سال کی عمر کے 67 فیصد امریکی نوجوان ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔ امریکی حکومت اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ ٹک ٹاک امریکی نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے ، اس لیے وہ انفارمیشن سیکیورٹی کے نام پر چینی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے، اور ہاں، اس میں نظریاتی اور سیاسی مصلحتیں خود بخود واضح ہیں۔ جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
اس سے قبل، 16 فروری کو، امریکی محکمہ انصاف اور کامرس نے اہم امریکی ٹیکنالوجیز اور ڈیٹا کو ریگولیٹ کرنے کے لئے ایک نیا ورکنگ میکانزم ” تخریبی ٹیکنالوجی اسٹرائیک فورس” تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا ، جس میں بائیو سائنس ، مصنوعی ذہانت اور جدید مینوفیکچرنگ جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ حکم نامے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ “غیر ملکی مخالفین اور تزویراتی حریفوں کی جانب سے بائیو ڈیٹا سمیت امریکی ٹیکنالوجی اور ڈیٹا کے حصول کے لیے قانونی اور غیر قانونی ذرائع کا استعمال ، امریکی اقتصادی مسابقت اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے”۔ ظاہر ہے کہ یہاں جن غیر ملکی اور اسٹریٹجک حریفوں کا ذکر کیا گیا ہے ، ظاہر ہے کہ ان میں چین نمایاں ہے۔
دنیا کی دو بڑی ترین معیشتوں کی حیثیت سے چین۔ امریکہ تعاون سے سب کو فائدہ ہوگا اور محاز آرائی سے دونوں کو نقصان پہنچے گا۔ درحقیقت انسانیت کو امن، تعاون، ہم آہنگی اور بقائے باہمی کی ضرورت ہے۔بنی نوع انسان ایک ہی جسم ہے، زمین تمام انسانوں کا مشترکہ گھر ہے، اور کوئی فرد یا ملک اکیلا نہیں رہ سکتا۔ یہ حقائق قدیم زمانے سے ہر ایک کو معلوم ہیں ، لیکن ان کا کبھی حقیقی معنوں میں ادراک نہیں ہوا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ محض لالچ ہے۔ اور صرف اس لفظ کو انسان اب تک شکست نہیں دے سکا ہے اور اس کی وجہ بھی ایک ایسا ابدی سوال بن چکی ہے جس کا جواب ابھی تک نہیں ملا ہے۔
ایک آدمی کو کتنا سفر کرنا پڑتا ہے
مرد کہلانے کے لئے؟
ایک سفید کبوتر کو کتنے سمندروں پر سے اڑنا پڑتاہے
ساحل سمندر پر اتر کر آرام کرنے کے لئے؟
گولہ بارود کو کتنی بار اڑنا پڑتا ہے
اس پر ہمیشہ کے لئے پابندی عائد ہونے تک ؟
دوست، جواب ہوا میں معلق ہے
اپریل 1962 ء میں باب ڈیلن نے یہ گیت “بلونگ ان دی ونڈ” لکھا، جو انسانی تاریخ کا سب سے بڑا “جنگ مخالف گیت” بن گیا، جس میں “مردانگی” کے روایتی تصور پر سوال اٹھایا گیا، اس امید کے ساتھ کہ دنیا تنازعات کو پرامن اور منطقی طریقے سے حل کر سکتی ہے، اور دنیا کے مصائب کو ختم کیا جا سکتا ہے، نہ ختم ہونے والی جنگوں اور لڑائیوں میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکت کا سلسلہ بند ہو جائےگا۔
کیوں امریکہ، کیوں باب ڈیلن ، کِیوں یہ گیت؟وجہ یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکیوں کی نئی نسل نئی اقدار قائم کرنے کی امید میں اپنے بڑوں کی غلطیوں کو دہرانا نہیں چاہتی، اگرچہ اس گیت کا پس منظر ویتنام جنگ کے دوران امریکی معاشرہ ہے، لیکن اس گانے کا فنکارانہ تصور ” آفاقی” کہا جا سکتا ہے، جسے دنیا بھر کے لوگ پسند کرتے ہیں۔ جب بھی دنیا میں بار بار جنگیں ہوتی ہیں اور کچھ ممالک مادی فوائد اٹھاتے ہیں اور دوسرے ممالک کو دھمکاتے ہیں ، غنڈہ گردی کرتے ہیں تو لوگ اس گانے کے بارے میں لازماً سوچیں گے۔ تنازع کا حل دراصل واضح ہے، جیسے ہوا میں معلق ہو، لیکن کتنے لوگ سننے کے لئے تیار ہیں؟
آئیے اس عظیم گیت پر ایک بار پھر نظر ڈالتے ہیں۔
ایک آدمی کو کتنا سفر کرنا پڑتا ہے
مرد کہلانے کے لئے؟
ایک سفید کبوتر کو کتنے سمندروں پر سے اڑنا پڑتاہے
ساحل سمندر پر اتر کر آرام کرنے کے لئے؟
گولہ بارود کو کتنی بار اڑنا پڑتا ہے
اس پر ہمیشہ کے لئے پابندی عائد ہونے تک ؟
دوست، جواب ہوا میں معلق ہے
اس کا جواب ہوا میں معلق ہے
ایک پہاڑ کتنے سال تک کھڑا رہ سکتا ہے
سمندر میں ڈوبنے سے پہلے؟
کچھ لوگ کتنے سال تک زندہ رہ سکتے ہیں ؟
اس سے پہلے کہ انہیں ہمیشہ کے لیے آزادی مل جائے ؟
انسان کتنی بار اپنا سر موڑ سکتا ہے،
یہ بہانہ کرنا کہ وہ کچھ نہیں دیکھ سکتا ہے؟
اس کا جواب، میرے دوست، ہوا میں معلق ہے،
اس کا جواب ہوا میں معلق ہے
انسان کو کتنی بار اوپر دیکھنا پڑتا ہے
اس سے پہلے کہ وہ آسمان کو دیکھ سکے؟
ایک آدمی کے کتنے کان ہونے چاہئیں
اس سے پہلے کہ وہ لوگوں کو روتے ہوئے سن سکے؟
کتنی ہلاکتیں ہوں گی ، انسان نہیں جانتا
کہ بہت سے لوگ مر چکے ہیں؟
اس کا جواب، میرے دوست، ہوا میں معلق ہے
اس کا جواب ہوا میں معلق ہے