ماسکو/واشنگٹن (عکس آن لائن)امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ تل ابیب میں موجود پرانے ہاک طیارہ شکن میزائل فراہم کرے، تاکہ انہیں یوکرین منتقل کیا جا سکے۔امریکی نیوز ویب گاہ نے انکشاف کیا کہ 3 امریکی اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے پاس موجود پرانے امریکی ساختہ ہاک طیارہ شکن میزائل فراہم کرے، تاکہ انہیں یوکرین منتقل کیا جا سکے۔سینئر اسرائیلی اور امریکی حکام نے بتایا کہ پینٹاگون نے دو ہفتے قبل اسرائیلی وزارت دفاع سے رابطہ کیا اور ذخیرہ شدہ ہاک سسٹمز کو یوکرین کے دارلحکومت کیئف منتقل کرنے کی درخواست کی۔
ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ اسی طرح کی درخواستیں کئی دوسرے ممالک کو بھی کی گئی ہیں جن کے پاس یہ سسٹم موجود ہے، خواہ وہ میزائل فعال حالت میں ہوں یا اسٹوریج میں ہوں۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزارت دفاع میں پالیسی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ درور شلوم نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو بتایا کہ یوکرین کو ہتھیار نہ فراہم کرنے کی اسرائیلی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ہاک میزائل کے بارے میں شلوم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ہاک سسٹم پرانے ہیں اور کام نہیں کر سکتے کیونکہ وہ بہت عرصے سے بغیر دیکھ بھال کے اسٹوریج میں تھے۔
اسرائیلی اہلکار کے مطابق شالوم کا جواب سچ پر مبنی نہیں تھا۔انہوں نے بتایا اگرچہ لانچرز “مکمل طور پر ناکارہ ہو سکتے ہیں”، مگر اسرائیل کے پاس موجود سینکڑوں ہاک انٹرسیپٹر میزائلوں کی “تجدید اور استعمال ممکن ہے۔اسرائیلی وزارت دفاع نے بھی ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے کے حوالے سے اسرائیلی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہر درخواست کا ہر معاملے کی نوعیت کے مطابق جائزہ لیا جاتا ہے۔اسرائیل نے ہتھیار فراہم کرنے کی امریکی اور یوکرین کی درخواستوں کو اس خدشے کے پیش نظر مسترد کر دیا ہے کہ اس طرح کے اقدام سے روس کے ساتھ تنا پیدا ہو سکتا ہے اور شام میں اسرائیلی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔