اسلام آباد (عکس آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع کے چیئر مین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں جنگ ہار چکا ہے، اب مزید جنگ نہیں لڑنا چاہتا ، امریکہ کابل میں بیٹھ کر چین، ایران ،روس پر نظر رکھنے کےلئے سی آئی اے کی موجودگی چاہتا ہے، پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہوائی اڈوں کے استعمال کا معاہدہ 11ستمبر2021کو ختم ہو جائے گا، نیا معاہدہ پارلیمنٹ، قومی سلامتی اور گہرے دوستوں کے ساتھ تعلقات کو دیکھتے ہوئے کریں گے۔ نجی ٹی وی پرو گرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلاءکے حوالے سے موجودہ اصل ایشو یہ نہیں کہ پاکستان نے امریکہ کو ہوائی اڈے دیئے ہیں کہ نہیں، اصل ایشو یہ ہے کہ خطے میں موجودہ صورتحال میں سی آئی اے کا کردار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابل میں امریکہ کا دنیا کا سب سے بڑا سفارتخانہ ہے اور کہا یہ جا رہا ہے کہ وہاں پر ایک ہزار افراد رہیں گے جن میں 6,5سو سی آئی اے کے افسران اور اہلکار ہوں گے جبکہ آج بھی پاک، افغان بارڈر کو سی آئی اے چلا رہی ہے کیونکہ امریکہ کو انٹیلی جنس چاہیے ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکہ اب افغانستان میں جنگ نہیں لڑنا چاہتا ہے، افغانستان میں امریکہ جنگ ہار چکا ہے،آج امریکہ صرف یہ چاہتا ہے کہ انٹیلی جنس شیئرنگ ہو۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا پاکستان سے ہوائی اڈے مانگنے کا مقصد امریکہ اپنی سی آئی اے کی موجودگی رکھ کر چین ، ایران، روس اور پر نظر رکھنا چاہتا ہے،امریکہ نائن الیون کے بعد ہماری فضائی حدود کو استعمال کر چکا ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہوائی اڈوں اور زمینی راستے استعمال کرنے کے حوالے سے اکتوبر 2001کا معاہدہ موجود ہے جو 11ستمبر2021کو ختم ہونے جا رہا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ جب افغانستان کی جنگ ہی ختم ہو رہی ہے تو پھر اس معاہدے کے حوالے سے بھی نئے ٹرمز اینڈ کنڈیشنز لائے جائیں اور اس حوالے سے پارلیمان کا کردار ہو گا، پارلیمان ریاست کی خود مختار اور آزادی کو سلامتی اور گہرے دوستوں کے تعلقات کو مد نظر رکھ کر ہی کوئی نیا معاہدہ کریں گے۔