افتخار علی ملک

امریکہ پاکستان کو ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد میں رعایت و مارکیٹ تک رسائی فراہم کرے

لاہور (عکس آن لائن) پاک امریکا بزنس کونسل کے بانی چیئرمین اور تاجر رہنماء افتخار علی ملک نے پاکستان کے دورے پر آئے امریکی وزیر تجارت ولبر روز سے مطالبہ کیا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ اقتصادی شعبے میں مشترکہ منصوبوں کے آغاز اور پاکستانی تاجروں کی امریکی منڈی تک بغیر ڈیوٹی آزادانہ رسائی کو یقینی بنائے،امریکا تجارت و سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے (ٹی آئی ایف اے ) کے تحت اجلاس منعقد کرے جو مثبت نتائج کا حامل ہو، پاکستان کوبھی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد کے لیے اسی طرح ڈیوٹی میں رعایت اور مارکیٹ تک رسائی فراہم کی جائے جیسے بنگلہ دیش اور سری لنکا کو فراہم کی گئی ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ امریکا کو تجارت و سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے (ٹی آئی ایف اے ) کے تحت اجلاس منعقد کرنا چاہیے جو مثبت نتائج کا حامل ہو۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکا میں پہلے ہی جی ایس پی پلس ملک کا درجہ حاصل ہے تاہم تجارت کے حوالے سے اس ترجیحی سہولت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے نئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مصر اور کچھ دیگر افریقی ملکوں کی طرح پاکستان کو بھی امریکا اور دیگر بڑی معیشتوں کے ساتھ تعلقات اور مشترکہ منصوبوں کے فروغ کے لیے ایسا ماڈل اختیار کرنا چاہیے جس میں ملکی ضروریات کو مدنظر رکھا جائے، ٹی آئی ایف اے ( ٹیفا) کے مئی 2019 ء کے اجلاس میں فریقین نے زرعی مصنوعات اور ادویات جیس اشیاء تک رسائی کے لیے راستوں بارے تبادلہ خیال کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان (روئی کی زیادہ کھپت کی گنجائش کے باعث) ہمیشہ امریکی روئی کی درآمد کے لیے تجارتی رعایت اور اس کے بدلے اپنی کپڑے کی مصنوعات کی برآمد کے لیے امریکی منڈی تک ترجیحی رسائی کا خواہاں رہا ہے،

ترجیحی تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کے راستے میں پیچیدگیاں زیادہ ہیں، ٹیفا فریم ورک ان مباحثوں کو جاری رکھنے اور نئے خیالات کے ساتھ سامنے آنے کے لیے ادارہ جاتی میکانزم فراہم کرتا ہے۔افتخار علی ملک نے کہا کہ امریکا دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرے اور ایف ٹی اے کی بہتری کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں،ضروری ہے کہ پاکستان کوبھی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد کے لیے اسی طرح ڈیوٹی میں رعایت اور مارکیٹ تک رسائی فراہم کی جائے جیسی بنگلہ دیش اور سری لنکا کو فراہم کی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کا آزمودہ دوست اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا ساتھی رہا جس میں اسے اربوں ڈالر کا ناقابل تلافی معاشی نقصان اٹھانا پڑا،اس لیے اسے بھی باہمی تجارتی فروغ اور اپنی مصنوعات کی امریکی منڈی تک رسائی کے لیے مراعاتی پیکیج دیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی تاجروں اور برآمد کنندگان کو باہمی تجارت اور اپنی مصنوعات کی امریکی منڈی تک رسائی کے لیے ویزا پابندیوں میں نرمی اور دونوں ملکوں کے نجی شعبے کے درمیان موجودہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شراکت دار اور ان کے گہرے باہمی تعلقات ہیں جبکہ پاکستان جنوبی ایشیا میں جدید اور تیز ترقی پذیز ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، پاکستانی نڑاد امریکی تاجر یہاں موجود تجارتی مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے چالیس سال تک 27 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کی جوایک ریکارڈ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں