دریافت

امریکا،شیطان مثلث میں غائب ہونےوالے جہاز کا ملبہ 100سال بعد دریافت

نیویارک(عکس آن لائن)برمودا ٹرائی اینگل میں غائب ہونے والے جہاز کا ملبہ ماہرین کی ٹیم نے 100سال بعد دریافت کر لیا ہے، ریافت کی تفصیلات شپریک سیکرٹس نامی سائنس سیریز کی پہلی قسط میں بھی شیئر کی جائیں گی جو رواں سال 9 فروری کو سامنے آئے گی، اس جہاز کے کپتان ولیم جے میئرز کے پوتے ڈوگلز میئرز کے ساتھ بھی شئیر کی گئی ہیں جس نے تصدیق کی ہے کہ یہ ملبہ ان کے دادا کے جہاز کا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برمودا ٹرائی اینگل کے ساتھ جڑی خوفناک اور حیران کن کہانیوں کے باعث یہ جگہ کئی برسوں سے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔اس علاقے میں کئی ہوائی جہاز اور بحری جہاز انتہائی غیر عمومی حالت میں غائب ہوئے، ان حادثات کے بعد اس جگہ کو شیطان کی مثلث (Devil’s triangle) بھی کہا جانے لگا۔کہا جاتا ہے کہ 1925 میں ماہ نومبر میں جنگ عظیم کے دوران ایس ایس کوٹوپیکسی نامی امریکی بحری جہاز اسی مقام پر غائب ہوگیا جبکہ اس میں موجود 32 مسافروں کے حوالے سے بھی کوئی بات سامنے نہیں آئی، اس بحری جہاز کی تلاش کئی برسوں تک کی گئی تاہم سائنسدان اسے ڈھونڈنے میں ناکام رہے۔

تاہم اب تقریبا 100 سال بعد ماہرین کی ایک ٹیم نے اس بحری جہاز کے ملبے کو ڈھونڈ نکالا ہے۔فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق سمندری آثار قدیمہ کے ماہرین اور غوطہ خوروں کے ایک گروپ نے بدقسمت کہلائے جانے والے اس بحری جہاز کے ملبے کو فلوریڈا کے شہر سینٹ آگسٹین کے سمندر سے دریافت کرلیا۔اس دریافت کی تفصیلات شپریک سیکرٹس نامی سائنس سیریز کی پہلی قسط میں بھی شیئر کی جائیں گی جو رواں سال 9 فروری کو سامنے آئے گی۔سیریز کو تیار کرنے والے سائنس چینل نے ایک بیان میں بتایا کہ سمندری ماہر حیاتیات مشیل بارنیٹ نے برطانوی مصنف گائے والٹرز سے رابطہ کیا اور بتایا کہ وہ اس پراسرار جہاز کو ڈھونڈنے میں ان کی مدد چاہتے ہیں۔

جس کے بعد گائے والٹرز نے اس بحری جہاز کی تمام دستاویزات جمع کی اور پھر انہیں یہ پتا چلا کہ اس بحری جہاز نے غائب ہونے سے قبل آخری سگنلز اس وقت دیے جب وہ جنوبی کیرولائنا کے شہر چارلسٹن سے گزرا تھا۔یہاں یہ واضح رہے کہ اس بحری جہاز کا کچھ ملبہ 35 سال قبل بھی اس مقام سے ملا تھا۔چینل کے مطابق یہ تمام تر تفصیلات اس جہاز کے کپتان ولیم جے میئرز کے پوتے ڈوگلز میئرز کے ساتھ بھی شیئر کی گئیں، جس کے بعد انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ملبہ ان کے دادا کے جہاز کا ہی تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں