کراچی (عکس آن لائن)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ براڈشیٹ پاناما پلس اور پاناما ٹو ثابت ہو گا اور براڈ شیٹ سے جو نکلنے جا رہا ہے وہ اگلے الیکشن میں ان کو لپیٹ میں لے گا۔الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے جو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا حشر ہوا ہے، لانگ مارچ میں بھی وہی ہو گا۔اپوزیشن فضول کاموں میںقوم کا وقت ضائع کررہی ہے، مناظرے سیاسی اور آئینی معاملات پر نہیں ہوتے ہیں۔ شہدا کی قربانیوں سے ہی کراچی کی رونقیں بحال ہوئیں، سیاست اپنی جگہ مگر کراچی کی بہتری کیلئے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔جمعہ کو مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ ختم نبوت کے خلاف ترمیم مسلم لیگ(ن)لائی تھی اور مولانا فضل الرحمن کی پارٹی نے قومی اسمبلی میں اس کو ووٹ دیا اور انہوں نے 72 گھنٹے میں ترمیم واپس لی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر براڈشیٹ پاناما پلس اور پاناما ٹو ہے، میں نے خود پاناما کیس کا فیصلہ لڑا اور میرے کیس پر ہی فیصلہ ہوا لیکن مجھے نہیں پتہ تھا کہ 2000 میں شہباز شریف نے 75لاکھ ڈالر نیب کو دیے۔شیخ رشید نے کہا کہ میں پیش گوئی کر سکتا ہوں کہ آنے والے دو تین ماہ میں براڈشیٹ پاکستان کا پانامہ ٹو ہو گا۔براڈشیٹ اسکینڈل کمیشن کے سربراہ مقرر کیے گئے جسٹس ریتائرڈ عظمت سعید کی تقرری کو اپوزیشن کی جانب سے مسترد کیے جانے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے پڑھوا لیں کہ کیا شیخ عظمت کبھی نیب کے پراسیکیوٹر رہے ہیں اور شیخ عظمت نہ لگائیں تو کیا جسٹس قیوم کو لگائیں۔
انہوںنے کہا کہ یہ قیامت کی نشانی ہے کہ مولانا فضل الرحمن قائد اعظم کے مزار پر خطاب کررہے ہیں اور قائد اعظم کے وقت میں جو ان لوگوں نے قائد اعظم کو کہا وہ میں نہیں کہوں گا لیکن تاریخ پڑھنے والے دیکھیں کہ انہوں نے قائد اعظم کو پاکستان بننے سے پہلے کیا کہا، یہ داتا دربار نہیں جاتے، یہ تو گولڈن ٹیمپل جانے والے لوگ ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ عمران خان نے جس طرح اقوام متحدہ میں کشمیر کا کیس لڑا ہے، جس طرح وہ کشمیر میں بار بار ظلم و ستم کا ذکر کرتے ہیں، مودی کو ہٹلر اور آر ایس ایس کے ساتھ دہشت گردی کا نام عمران خان نے متعارف کرایا ہے، قومی کو غلط کیوں بتا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو خدمات عمران خان نے کشمیر کے مقصد کے لیے دی ہیں، اس کا 100واں حصہ بھی مولانا فضل الرحمن نے نہیں کیا، دو یا تین مرتبہ یہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ میں کہتا تھا کہ یہ الیکشن میں حصہ لیں گے تو سارے میرا شام کے تبصروں میں مذاق اڑاتے تھے، یہ جلوس نکال رہے تھے اور بلاول عمر کوٹ میں جشن منا رہے تھے، ان کی شام غریباں تھی اور ادھر جشن تھا۔انہوں نے کہاکہ میں نے کہا تھا کہ یہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لیں گے، استعفیٰ نہیں دیں گے، اپوزیشن کے پاس مزید کہنے کو کچھ نہیں۔
انہوں نے بس ایک ریلی نکالنی ہے ہم انتظار کررہے ہیں کب نکالیں گے۔اگر انہوں نے ریلی قانون اور آئین کے مطابق نکالی تو ہم کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے جیسے ہم نے الیکشن کمیشن کے باہر کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے جو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا حشر ہوا ہے، لانگ مارچ میں بھی وہی ہو گا۔عدلیہ اور افواج کو بدنام کرنا اور جمہوری اداروں کے سامنے احتجاج کا مقصد کیا ہے؟۔ملک میں صنعت کا پہیہ چلنے لگا ہے آپ اسکو روکنا چاھتے ہیں؟۔وزیر داخلہ نے کہا کہ براڈشیٹ آئندہ الیکشن میں پاناما ٹو ہو گا، براڈشیٹ سے جو کچھ نکلنے جا رہا ہے وہ اگلے الیکشن میں ان کو لپیٹ میں لے گا۔شیخ رشید نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن بلاوجہ بپھرے ہوئے ہیں اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ ن لیگ کے ساتھ مل کر ان کا کوئی سیاسی رول بن جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ان کے 6فیصد ووٹ اور 13 یا 14 رکن ہیں، ان کا کوئی رول نہیں بنے اور عمران خان پانچ سال پورے کرے گا۔انہوں نے کہا کہ شہدا کی قربانیوں سے ہی کراچی کی رونقیں بحال ہوئیں، سیاست اپنی جگہ مگر کراچی کی بہتری کیلئے سب کو مل کر کام کرنا چاہیئے۔انہوںنے کہا کہ میں نے رینجرز اور کوسٹ گارڈز کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا ہے ۔کراچی کے حالات میںمزید بہتری کے لیے کوشاں ہیں ۔کوشش کریں گے کہ اداروں کی صلاحیتیں عوام کی بھلائی کیلئے بروکار لائیں۔ہم شہر سے آئل ,منشیات کی اسمگلنگ کو ختم کر کے رکھ دیں گے۔آئی جی سندھ مشتاق مہر ریلوے میں میرے ساتھ رہے ہیں۔پولیس اور رینجرز ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں۔کراچی کو سیف سٹی بنانے کے لئے سندھ حکومت سے مطالبہ کروں گا وہ شہر میں دس ہزار کیمرے لگائے اور رینجرز سے بھرپور تعاون کرے ۔رینجرز ایک عظیم ادارہ ہے۔
143 جوانوں نے شہادتیں دے کر پاکستان کے بڑے شہر میں امن قائم کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ معیشت بہتری کی جانب ہے، یہ نہیں چاہتے ہم ترقی کریں، عالمی طاقتیں سی پیک کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ نواز شریف جب جا رہے تھے میں نے ان کے حق میں ووٹ دیا تھا، عمران خان نے فارن فنڈنگ کیس سے متعلق اوپن سماعت کا کہا ہے۔یہ وزیر اعظم نے بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔الیکشن کمیشن ازاد ادارہ ہے فیصلہ اس نے کرنا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آصف زرداری کو علاج کی غرض سے باہر بھجوانے کے حوالے سے کوئی بات نہیں آئی ہے ۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ مچھ واقعے پر تحقیقات جاری ہیں، ملک دشمن طاقتیں ملک کا امن برباد کرنا چاھتی ہیں۔