کراچی (عکس آن لائن )پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے نوٹس فہمیدہ مرزا کو کیا اور جواب اسٹیٹ بینک نے دیا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے کاغذات مسترد ہوئے، جب بھی کوئی امیدوار کاغذات جمع کراتا ہے تو آر او تمام اداروں کو بھیجتا ہے، تمام ادارے ریٹرننگ افسر کو تفصیلات بھیج دیتے ہیں۔سعید غنی نے کہا کہ فہمیدہ مرزا نے کاغذات میں کہیں بھی اپنے قرضوں کا ذکر نہیں کیا،
انہوں نے کاغذات میں قرضوں کا ذکر نہ کر کے حقائق چھپائے ہیں، مرزا شوگر ملز نے جو قرضہ لیا اس کی ادائیگی نہیں کر سکے، ادائیگی نہ کرنے پر بینک ان کے خلاف عدالت چلا گیا۔انہوں نے کہا کہ 35 کروڑ روپے سے زیادہ کا بدین شوگر مل کا قرضہ واپس کرنا ہے، اسٹیٹ بینک مرزا فیملی کی ریسکیو کے لیے آتا ہے، اس کا اس معاملے سے تعلق نہیں، یکم جنوری کو چھٹی والے دن اسٹیٹ بینک الیکشن کمیشن کو خط لکھتا ہے،
اسٹیٹ بینک کہتا ہے کہ قرض کمپنی پر ہے، فہمیدہ مرزا پر نہیں ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ سوال ہے کہ کیا اسٹیٹ بینک کا یہ کام ہے کہ وہ کسی کی سہولت کاری کرے، کوئی بھی بات چھپائی جائے تو کاغذات مسترد ہو جاتے ہیں، فہمیدہ مرزا نے قرضے کی معلومات چھپائیں، جس بینک کا قرضہ ہے اس میں ضمانتی فہمیدہ مرزا ہیں، اسٹیٹ بینک کے گورنر مرزا فیملی کی سہولت کے لیے چھٹی والے دن خط لکھتے ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کیسے کہہ سکتا ہے کہ فہمیدہ مرزا ذمے دار نہیں، اسٹیٹ بینک کا کردار قابل مذمت ہے، 29 نومبر 2023ء کو جو ڈگری ہوئی مرزا فیملی نے کوئی اپیل فائل نہیں کی، اسٹیٹ بینک آج بھی کوشش کر رہا ہے کہ بینک اور مرزا فیملی کے درمیان سمجھوتا کرا دے۔انہوںنے کہاکہ اسٹیٹ بینک کوشش کر رہا ہے کہ کسی طرح مرزا فیملی کے کاغذات بحال ہوجائیں،
اسٹیٹ بینک پھر تمام قرضہ لینے والوں کے لیے یہ قانون لاگو کرے کہ قرضے کا ضمانتی آزاد ہے، یہ ایک سیدھا کیس ہے لیکن اسٹیٹ بینک کا کردار مشکوک ہے، یہ طریقہ کار قابل مذمت ہے، الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کے خلاف ایکشن لے۔