اقتصادی نظام

اقتصادی نظام میں فوری طور پرحقیقی اصلاحات کی ضرورت ہے ، نیشنل بزنس گروپ

کراچی(عکس آن لائن) ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک کے سارے اقتصادی نظام میں فوری طور پرحقیقی اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ کمزور معیشت ملکی مفادات اور سلامتی کو دائو پر لگا رہی ہے۔کمزور معیشت کی وجہ سے دیگر ممالک اور عالمی اداروں کو ایسی شرائط قبول کی جا رہی ہیں جو ملکی مفادات کی ترجمانی نہیں کرتیںاور ملک بھر میں شور مچا ہوا ہے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اربوں روپے کے پیکجز اور سبسڈیوں کے زریعے کبھی ایک شعبہ کو بہتر بناتی ہے کبھی دوسرے شعبے کو ترقی دیتی ہے مگر ہماری معیشت کسی بھی قابل زکر بریک تھرو سے کوسوں دور ہے کیونکہ اقتصادی ترقی کو اولین ترجیح کبھی دی ہی نہیں گئی ۔انھوں نے کہا کہ دنیا کے زیادہ تر ممالک میںزیادہ تر تنازعات اور سیاسی افراتفری کے پس منظر میں کمزور معیشت ہی ہوتی ہے ۔اکنامک سیکورٹی کے بغیر نیشنل سیکورٹی کا تصور بھی محال ہے اور تاریخ ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے کہ انتہائی طاقتور ممالک کمزور معیشت کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے یا صحفہ ہستی سے ہی مٹ گئے۔پاکستان کے دو لخت ہونے میں بھی ملک کے مشرقی اور مغربی حصوں میں عوام کی آمدنی میں فرق اور عدم مساوات جیسے مسائل شامل تھے۔

اس وجہ سے اب حکومت کو صنعتکاری کے فروغ معاشی خود کفالت اور عوامی فلاح کو اولین ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔امریکہ نے بھی برآمدکنندگان کے بجائے مقامی صنعتی شعبہ کو مستحکم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے اور اسکی روشنی میں ملک کی تعمیر نو کی ترجیحات متعین کرنا ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ آئی ایم ایف کی ہدایات کو اتفاق رائے کے بغیرایک کے بعد دوسرے آرڈیننس کے زریعے نافذ کرنے کا عمل بعض ماہرین کے مطابق قابل اعتراض ہے اور اسکی کامیابی مشکل ہے۔پاکستان کے دفاع کے لئے سب سے موثر ہتھیار عوام کی حالت کا بہتر ہونا اور قوت خرید میں اضافہ ہے جس کا حصول قرضوں سے نہیں بلکہ صرف حقیقی معاشی اصلاحات سے ہی ممکن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں