میاں زاہد حسین

اقتصادی صورتحال بہتر کرنے کے لئے آئی ایم ایف سے معاہدہ ضروری ہے،میاں زاہدحسین

کراچی(عکس آن لائن)ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے اقدامات کی وجہ سے موجودہ دور حکومت میں پہلی بار زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے تیرہ ارب ڈالر کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئے ہیں جو اگلے مہینے کے اختتام تک 14 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے جس کیلئے یورو اور سکوک بانڈزکا اجراء اور برآمدات میں اضافہ ضروری ہے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کی موجودہ صورتحال اطمینان بخش ہے جبکہ سب سے بڑا برآمدی شعبہ ٹیکسٹائل پوری استعداد کے مطابق کام کر رہا ہے مگر کرونا وائرس کی دوسری لہر سب کچھ تتر بتر کر سکتی ہے اس لئے مرکزی بینک عوام کے پاس موجود غیر ملکی کرنسی کو بینکنگ سسٹم میں لانے کے لئے ترغیبات کا اعلان کرے تاکہ جون 2021 تک زرمبادلہ کے ذخائر کو20 ارب ڈالر کی سطح پر لایا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ کی صورتحال حوصلہ افزاء ہے جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 300 ملین ڈالر کے قرضوںنے بھی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا ہے تاہم اس سلسلے میں آئی ایم ایف سے معاہدہ بنیادی اہمیت رکھتا ہے جو فروری سے رکا ہوا ہے۔اس معاہدے کے لئے حکومت کو کارپوریٹ سیکٹر کو دی گئی بعض ٹیکس مراعات ختم کرنا ہونگی جبکہ گردشی قرضے کے معاملے پر بھی پیش رفت کرنا ہو گی جس کے لئے بجلی کی قیمت میں اضافہ ضروری ہے ۔آئی پی پیز سے بجلی کی قیمت کم کروانے کے سلسلے میں مذاکرات میں اس وقت ڈیڈ لاک لگا ہوا ہے۔حکومت آئی پی پیز سے کئے گئے معاہدوں کی وجہ سے اس سلسلے میں سخت اقدامات سے قاصر ہے تاہم اس مسئلے کا فوری حل نکالنا ضروری ہے تاکہ گردشی قرضے بڑھنے کی رفتار کو کم کیا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں