اسلام آباد(عکس آن لائن) امریکہ میں سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا ہے کہ علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا اور ہم ان کے خواب کی تعبیر ہیں،وہ ہمارے نظریاتی قطب نما اور ہمارا راہنما ستارہ ہیں۔ جب بھی ہم سمت کے متلاشی ہوتے ہیں تو ہم اقبال کی طرف رجوع کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے ہمیں ریاست پاکستان کے لیے نظریاتی بنیاد فراہم کی تھی۔دوئم، وہ ایک اعلیٰ پائے کے شاعر تھے۔
ان کی سوچ نے پورے جنوبی ایشیا، افغانستان اور فارس (ایران) کو متاثر کیا ہے۔ سوئم، وہ ایک عظیم فلسفی تھیجن کا فلسفہ صرف برصغیر تک محدود نہیں تھا۔ انہوں نے کائنات کا مطالعہ کیا ، کائنات کو دیکھا اوراس کا مشاہدہ کیا کہ کس طرح اسکی روحانی اور مادی جہتوں میں تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے سب سے پہلے تہذیبوں کے مابین اتحاد کا نظریہ پیش کیا۔ 20ویں صدی کے اواخر یا 21ویں صدی کے اوائل میں سامنے آنے والے اس نظریے کی بات اقبال نے کی تھی۔
ان خیالات کا اظہار سفیر پاکستان مسعود خان نے پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش کی مناسبت سے منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ سفارتخانہ پاکستان کی جانب سے انٹرنیشنل اکیڈمی آف لیٹرز یو ایس اے، صادقین فاؤنڈیشن یو ایس اے اور صادقین گیلری آف شکاگو کے اشتراک سے مشہور خطاط، مصور اور شاعر سید صادقین احمد نقوی جنہیں صادقین کے نام سے جانا جاتا ہے کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔
مسعود خان نے قرآن اور اسلام کے بارے میں علامہ صاحب کی گہری فہم و فراست کو سراہتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال قرآن اور اسلام کے مستند مفسرین میں سے ایک تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم قرآن پاک کو عصری تناظر میں سمجھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اقبال کا مطالعہ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ متعدد علمائ اور مذہبی اسکالرز کی جانب سے اقبال کا حوالہ دیا جاتا ہے جب وہ اسلام میں کچھ پیچیدہ افکار کو واضح کرنا چاہتے ہیں۔سفیر پاکستان نے کہا کہ اقبال ایک عالمگیر سوچ کے حامل تھے۔
وہ متعصب شاعر نہیں تھے۔ ان کی شاعری ایک آفاقی ورثہ اور عالمگیر میراث ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر سے سکالرز اقبال کے افکار پر غور و فکر کے لیے پاکستان آتے ہیں۔ہمیں بحیثیت پاکستانی ایک ایسی باصلاحیت شخصیت پر فخر ہونا چاہیے جس نے قیام پاکستان کے ابتدائی سالوں میں ہماری رہنمائی کی۔ اور ا نہوں نے ایسا خیال پیش کیا جو ریاست پاکستان کی صورت میں وقوع پذیر ہوا۔صادقین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ صادقین ایک اعلیٰ پائے کے خطاط، مصور اور شاعر تھے۔ اپنے دورہ شکاگو اور اردو گھر میں منعقدہ صادقین نمائش کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے صادقین فاؤنڈیشن کو پاکستان کے اس لیجنڈ آرٹسٹ کے لیے خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر غضنفر ہاشمی، جناب انور اقبال، ڈاکٹر آصف قدیر، سابق سینیٹر اکبر خواجہ، فیض رحمن اور ریاض نیازی نے بھی خطاب کیا۔مقررین نے اقبال کی شاعری اور ان کے فلسفے کی مختلف جہتوں کو اجاگر کیا۔سفیر پاکستان نے تقریب کے انعقاد کے سلسلے میں شراکت پر انٹرنیشنل اکیڈیمی آف لیٹرز یو ایس اے، صادقین فاؤنڈیشن یو ایس اے اور صادقین گیلری آف شکاگو کا شکریہ ادا کیا۔