واشنگٹن (عکس آن لائن)افغانستان میں حالیہ تشدد کے واقعات نے امن کوششوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ امریکی مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد جلد ہی کابل کے ایک اور دورے پر پہنچنے والے ہیں۔
جنگی حالات سے دوچار ملک افغانستان میں مفاہمت کے راستے کی ایک بڑی رکاوٹ کابل حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات (انٹرا افغان ڈائیلاگ) کا شروع نہ ہونا بھی خیال کیا جا رہا ہے۔ اس مکالمت میں رکاوٹ کابل حکومت کی جانب سے پانچ ہزار طالبان قیدیوں اور کابل حکومت کے ایک ہزار اہلکاروں کی طالبان کی قید سے رہائی ہے۔ صدر اشرف غنی نے پہلے طالبان قیدیوں کی رہائی سے انکار کیا اور پھر انہوں نے ایک ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا پروانہ جاری کر دیا تھا۔ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں شریک طالبان اپنے تمام قیدیوں کی رہائی کو مزید پیش رفت کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں۔خصوصی امریکی مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے افغان صورت حال کے تناظر میں عندیہ دیا ہے کہ وہ جلد ہی انٹرا افغان ڈائیلاگ کو آگے بڑھانے کے لیے کابل کا دورہ کرنے والے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ رواں برس انتیس فروری کو طے پانے والی امریکا طالبان ڈیل کی روشنی میں انٹرا افغان مذاکرات دس مارچ کو شروع ہونے تھے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ خلیل زاد اپنے اگلے دورے میں اسی مذاکراتی سلسلے کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔افغانستان کا اگلا دورہ شروع کرنے سے قبل امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے انٹرا افغان مکالمت کے ساتھ ساتھ پرتشدد حالات میں کمی لانا بھی وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اپنے دورے کے دوران مذاکراتی عمل میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکی مندوب کے مطابق اب تک کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے لیکن مزید کی بھی ضرورت ہے۔ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے کے بعد اب قیدیوں کو رہا کرنا اہم ہے کیونکہ یہ وائرس جیلوں میں پھیل رہا ہے۔ خلیل زاد نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کے خطرے نے قیدیوں کی رہائی کے معاملے کو جلد طے پانے کو سارے سیاسی منظر پر زیادہ شدت سے اجاگر کر دیا ہے۔
اس وقت بھی افغانستان میں ہزاروں امریکی فوجی موجود ہیں۔ یہ بھی ایک اہم بات ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان طے پانے والی ڈیل میں کابل حکومت شامل نہیں تھی۔ امریکا اس ڈیل پر عمل درآمد کے لیے کابل حکومت پر زور ڈال رہا ہے۔ دوسری جانب حالیہ ایام کے دوران افغانستان میں پرتشدد واقعات نے خوف و ہراس کی ایک نئی لہر پیدا کر دی ہے۔ ان واقعات کے حوالے سے زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ ایسے پرتشدد حالات سے افغانستان کی داخلی صورت حال زیادہ پیچیدہ ہو جائے گی اور یہ امن ڈیل کے لیے ایک دھچکابھی ہو گی۔