چین

اصلاحات اور کھلا پن چینی طرز کی جدیدکاری کی کامیابی کے لئے کلیدی اقدام بھی ہے، چینی میڈ یا

بیجنگ (عکس آن لائن) چین میں ملکی حکمرانی کے حوالے سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی بنیادی قومی پالیسی برائے اصلاحات اور کھلے پن کا آغاز 1978 میں ڈنگ شیاؤ پھنگ کی صدارت میں سی پی سی کی گیارہویں سینٹرل کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس میں ہوا اور 2013 میں شی جن پھنگ کی صدارت میں سی پی سی کی اٹھارہویں سینٹرل کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس میں اس کو جامع طور پر گہرا کیا گیا۔

سی پی سی کی بیسویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس کے موقع پر ، ہم آپ کو نئے دور میں چین کی اصلاحاتی پالیسیوں کو سمجھنے میں مدد کریں گے ۔

دسمبر 2012 میں شی جن پھنگ، جو ابھی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے تھے، نے کہا کہ اصلاحات اور کھلا پن دور حاضر کے چین کی قسمت کا تعین کرنے کے لئے کلیدی اقدام ہے۔ یہ ایک سنجیدہ انتخاب ہے جو انہوں نے ملک کو چلانے کی اپنی حکمت عملی کے لئے کیا تھا۔

اس کے بعد سے ان کی قیادت میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے اصلاحات کو گہرا کرنے کے لئے ایک مجموعی منصوبہ بنایا ہے، مجموعی اہداف، اسٹریٹجک فوکس، پروموشن موڈ اور ٹائم ٹیبل کا تعین کیا ہے، اور جامع طور پر اصلاحات کو گہرا کرنے اور نظام کے مجموعی ڈیزائن کے ساتھ اصلاحات کو فروغ دینے کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے.

بارہ سال بعد 2024 کے اوائل میں شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ اصلاحات اور کھلا پن چینی طرز کی جدیدکاری کی کامیابی کے لئے کلیدی اقدام بھی ہے۔ اس سے ایک مضبوط پیغام سامنے آیا کہ اصلاحات کو جامع طور پر گہرا کرنا ایک اور اہم مرحلے میں داخل ہوگا۔

“کلیدی اقدام” تاریخ، حال اور مستقبل کو جوڑتا ہےچین کی کمیونسٹ پارٹی کی 20 ویں قومی کانگریس کی رپورٹ میں ایک جملہ ہے کہ “چینی طرز کی جدیدیت ایک عظیم نصب العین ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ہے۔

صرف درست سمت کو برقرار رکھ کر ہی ہم اپنے راستے پر قائم رہ سکتے ہیں اور غلطیوں کے بچ سکتے ہیں ، اور صرف جدت طرازی کے ذریعے ہی ہم وقت کو سمجھ کر اس کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔”

فقرہ”درست سمت کو برقرار رکھنا اور کچھ نیا سامنے لانا” چینی تاؤازم کے بانی، لاؤ زی کی کلاسیقی کتاب “تاؤ ڈہ جینگ” سے آتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ آپ کو صحیح راستے پر قائم رہنا چاہئے لیکن جدت طرازی میں مہارت رکھنی اور نئے علم کی تلاش کرنی چاہئے.

اس وقت لاؤ زی نے یہ فلسفہ بھی پیش کیا تھا کہ “قوانین جاننا اور تبدیلی محسوس کرنا “چاہئے، یعنی چیزوں کی ترقی کے عام اصولوں اور معروضی قوانین کو سمجھنا اور ماہر بننا چاہئے ، اور وقت کی تبدیلیوں کے مطابق لچکدار ہونے کے قابل ہونا چاہئے ، تاکہ چیزوں کو جامع طور پر سمجھنے ، قابو پانے اور کنٹرول کرنے کا مقصد حاصل کیا جاسکے۔

قدیم چینیوں کی آفاقیت اور خصوصیت، اصول اور لچک کے اتحاد کے علم اور طریقہ کار نے حکمران جماعت کے طور پر کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے حکمرانی کے تصور اور لائحہ عمل پر گہرا اثر ڈالا ہے۔

جیسا کہ شی جن پھنگ نے کہا کہ “نئے دور اور نئے سفر میں، ہمیں اصلاحات اور کھلے پن کے اہم جادوئی ہتھیار کا استعمال جاری رکھنا ہوگا اور ترقی میں مسائل کو حل کرنا ہوگا ، آگے بڑھنے کے راستے میں خطرات اور چیلنجوں کا جواب دینا ہوگا، اور ان نظریاتی تصورات اور ادارہ جاتی میکانزم کی خامیوں کو سختی سے ختم کرنا ہوگا جو چینی طرز کی جدیدیت کے فروغ میں رکاوٹ ہیں۔”

شی جن پھنگ کےعمل سے بھی یہی سامنے آیا۔ انہوں نے اصلاحات کی جامع گہرائی کو چینی طرز کی جدیدیت کو فروغ دینے کے لئے بنیادی محرک قوت اور اس کی کامیابی یا ناکامی کا تعین کرنے والے “کلیدی اقدام” کے طور پر قرار دیا۔

عمل میں انہوں نے نظام کی تعمیر کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے ایک منظم ، سائنسی ، معیاری اور موثر ادارہ جاتی نظام کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی ، تاکہ قومی حکمرانی کے نظام کی جدیدیت کے معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔

معاشی نظام کی اصلاحات میں حکومت اور مارکیٹ کے درمیان تعلقات کو سنبھالنے کے بنیادی مسئلے کوسمجھتے ہوئے، ہمہ جہت کوششیں کی جا رہی ہیں اور متعدد پہلوؤں میں پیش رفت ہو رہی ہیں اور سوشلسٹ مارکیٹ کے معاشی نظام کو مسلسل بہتر بنایا جارہا ہے۔

جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی اصلاحات میں ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کو فروغ دیا جا رہا ہے، سوشلسٹ جمہوری سیاست میں ادارہ جات ، معیار اور طریقہ کار کو مسلسل فروغ دیا جا رہا ہے اور چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ حکمرانی کے قانونی نظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔

ثقافتی نظام کی اصلاحات میں چین کی عمدہ روایتی ثقافت کی تخلیقی تبدیلی اور اختراعی ترقی کو فروغ دیا جا رہا ہے اور چینی قوم کی جدید تہذیب کو تشکیل دیا جا رہا ہے۔لوگوں کے ذریعہ معاش کے شعبے میں اصلاحات کے لئے بچوں اور نوجوانوں کو تعلیم ، محنت کشوں کو آمدن، مریضوں کو طبی علاج، بزرگوں کو دیکھ بھال اور رہائش، اور کمزوروں کو مدد کی فراہمی کو ادارہ جاتی اور منظم بنایا جارہا ہے۔

ماحولیاتی تعمیر کی اصلاحات میں ماخذ پر سخت کنٹرول ، عمل کا سخت انتظام ، اورخلاف ورزیوں کی سخت سزا کا ادارہ جاتی نظام بنیادی طور پر قائم کیا گیا ہے ، اور سبز ترقی خوبصورت چین کی تعمیر کے لئے منفرد پس منظر بن گیا ہے۔

قومی دفاع اور فوجی اصلاحات کے لئے فوجی قیادت اور کمانڈ سسٹم، جدید فوجی قوت کے نظام اور فوجی پالیسی کے نظام کی تشکیل نو اور تعمیر نو کی گئی ہے تاکہ فوج کو مضبوط بنانے کے نصب العین میں مضبوط قوت محرکہ فراہم کی جائے۔

سفارتکاری کے میدان میں اصلاحات کے لئے چینی خصوصیات کے حامل بڑے ممالک کی سفارت کاری کے لئے اسٹریٹجک منصوبہ بندی کی گئی، نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کو فروغ دیا گیا اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔قومی حکمرانی کا یہ ایک نیا نظام ہے جو تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، اور یہ قدیم اور جدید چین اور بیرونی ممالک کے تمام مفید تجربات کا مجموعہ ہے.

قومی گورننس سسٹم کے قیام کے لیے حکمراں جماعت کی حکمرانی کی صلاحیت کی جدیدیت کے معیار کو بہتر بنانا لازم ہے ۔ حکمراں جماعت کے سپریم لیڈر کی حیثیت سے شی جن پھنگ نے اپنے دور اقتدار کے آغاز ہی میں “جامع اور سختی سے پارٹی پر حکمرانی” کی پالیسی پیش کی تھی۔ انہوں نے منظم اور بھرپور انداز میں بدعنوانی کے خلاف کام کیا، دیانت داری اور نظم و ضبط کو سخت بنایا اور پارٹی کی حکمرانی کے سلسلہ وار تجربات کی بنیاد پر پارٹی کے خود انقلاب کے نظریے کو تخلیقی طور پر پیش کیا۔

شی جن پھنگ پارٹی کے “خود انقلاب” کو سی سی پی کے لئے “ملک کی حکمرانی کے نظام کی صلاحیت کو جدید بنانے” کے حصول کے لئے ایک اہم شرط سمجھتے ہیں، سی پی سی کے لئے حکومت جاری رکھنے کی ادارہ جاتی ضمانت فراہم کرتے ہیں، اور اس تاریخی سوال کا جواب دیتے ہیں کہ سی سی پی کس طرح حکمرانی کے عروج اور زوال کے تاریخی چکر سے باہر نکل سکتی ہے اور طویل مدتی حکمرانی کی تکمیل کی جا سکتی ہے۔

اصلاحات اور کھلاپن تاریخ، حال اور مستقبل کو جوڑنے کا “اہم اقدام” ہے۔ پوری دنیا پر نظر ڈالیں تو کوئی بھی ملک یا سیاسی جماعت سی پی سی کی طرح اتنی سیاسی جرات اور تاریخی ذمہ داری نہیں رکھ سکتی کہ وہ خود میں انقلاب لائے، اتنے کم عرصے میں اتنے بڑے دائرے اور پیمانے پراصلاحات کو فروغ دے اور اتنی تاریخی تبدیلی، منظم اور ادارہ جاتی تشکیل نو اور تعمیر نو حاصل کرنے میں کامیاب ہو ۔