ڈیجیٹل بینکاری

اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکاری فراڈ سے بچاؤ کے اقدامات کی شرائط سخت کردیں

کراچی(عکس آن لائن) اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکاری فراڈ سے بچاؤ کے اقدامات کی شرائط سخت کرتے ہوئے کمرشل اور مائیکرو فنانس بینکوں کو ہدایات جاری کردیں۔

بینک دولت پاکستان نے سوشل انجینئرنگ اور دیگر ڈیجیٹل بینکاری فراڈ کی لعنت سے نمٹنے کے لیے ایک اہم پالیسی ہدایت جاری کرتے ہوئے کمرشل اور مائیکرو فنانس بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ڈیجیٹل فراڈ سے بچاؤ کے کنٹرولز اور طریقہ کار کو بہتر بنائیں اور اس کے لیے بروقت تدارک اور کنٹرول میں ناکامی سے بچاؤ کے اقدامات کریں جس میں تاخیر کی صورت میں وہ صارف کے فنڈز کے نقصان کے ذمہ دار ہوں گے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق یہ نئے اقدامات ڈیجیٹل مالی شمولیت کو بڑھانے اور ڈیجیٹل بینکنگ سسٹم پر صارفین کا اعتماد بڑھا کر ڈیجیٹل مالی خدمات کو فروغ دینے کے اسٹیٹ بینک کے وسیع تر مقصد کا حصہ ہیں، پاکستان میں بڑی تعداد میں مالی خدمات کے صارفین کی جانب سے ڈیجیٹل بینکنگ کو اپنانے اور استعمال کرنے کے ساتھ دھوکہ باز عناصر صارفین میں آگہی کے فقدان کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک بینکاری صنعت اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ مسلسل مشاورت کر تارہا ہے تاکہ فراڈ کی جدید ترین تکنیکوں جیسے کہ بینکوں کے آفیشل ہیلپ لائن نمبروں کی جعل سازی، سم سوائپ اٹیک، شناخت کی چوری، جھوٹی رجسٹریشن وغیرہ کے خلاف کنٹرول وضع کرنے کے ساتھ اسٹیٹ بینک اور بینکوں کی جانب سے صارفین کیلئے آگاہی پروگراموں پر توجہ مرکوز کی جائے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ 14 اپریل 2023ء کو اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکاری مصنوعات اور خدمات کے تحفظ کو بڑھانے کے لیے رہنما اصولوں کا ایک نیا اور تفصیلی مجموعہ جاری کیا تھا۔ یہ رہنما خطوط 31 دسمبر 2023ء تک نافذ کرنے کے لیے بینکوں کے لیے ایک جامع کنٹرول نظام کا تعین کرتے ہیں۔

نئے رہنما خطوط مالی اداروں پر اپنے کھاتہ داروں کی حفاظت کے لیے ڈجیٹل فراڈ سے بچاؤ کی پالیسی بنانے پر پابندی عائد کرتے ہیں اور ایسی پالیسی کے موثر ابلاغ کو یقینی بناتے ہیں۔ چنانچہ یہ ادارے متعلقہ فریقوں کے ساتھ مشاورت سے ڈیجیٹل فراڈ کے خطرے کے انتظام اور صارف کی شکایت کے انتظام کے اینڈ ٹو اینڈ عمل کو تشکیل دیں گے، نظر ثانی کریں گے اور مسلسل بہتر بنائیں گے۔

ان رہنما خطوط کے مطابق مالی ادارے اس عمل اور ایپلی کیشن کو اس طرح سے ڈیزائن کریں گے کہ صارف کی معلومات کے افشا ہونے کے امکانات مکمل یا جزوی طور پر ختم یا کم سے کم ہوجائیں۔ اہم بات یہ ہے کہ مالی ادارے دھوکہ دہی کے خطرے کے انتظام اور شکایت کے انتظام کے لیے اپنے عمل کی تشکیل نو کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ فراڈ ٹرانزیکشن ڈسپیوٹ ہینڈلنگ (FTDH) سسٹم میں جعلی لین دین کے خلاف معاملہ فوری طور پر اٹھایا جاسکے۔

یہ رہنما خطوط جن شعبوں کا احاطہ کرتے ہیں ان میں ڈجیٹل فراڈ کی گورننس اور نگرانی، بین الاقوامی معیارات کا نفاذ اور فراڈ رسک مینجمنٹ کے حل شامل ہیں۔ یہ جامع کنٹرول نظام لین دین کے کنٹرول جیسے کہ معقول اور قابل ترتیب حدود (configurable limits) کا احاطہ کرے گا تاکہ دھوکہ دہی کے لین دین کو روکا جا سکے، اس کا سراغ لگایا جا سکے اور اسے روکا جا سکے، اس میں ڈیوائس کی رجسٹریشن، دھوکہ دہی والے آلات کی نگرانی، اکاؤنٹس، لین دین اور واقعے سے متعلق کنٹرول جیسے کہ واقعے کا فالو اپ، متنازع لین دین کو برتنا، صارفین کے ڈیٹا کا تحفظ اور معلومات جیسے انکرپشن وغیرہ شامل ہیں۔

بینکاری سسٹم سے نکل کر فراڈ سے فنڈز کی منتقلی روکنے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر اسٹیٹ بینک نے برانچ لیس بینکنگ والٹس پیش کرنے والے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کیش آؤٹ، موبائل ٹاپ اپ اور یا دیگر آن لائن خریداریوں کو آنے والے فنڈز کی منتقلی سے دو گھنٹے تک محدود رکھیں۔ ذمہ داری کی تبدیلی کا ایک نیا فریم ورک بھی ان ہدایات کا حصہ ہے، جس میں بینکوں کےلیے لازم ہے کہ وہ بروقت تدارک اور کنٹرول کے اقدامات جیسے کہ ڈجیٹل چینلز کو بلاک کرنے میں تاخیر، تنازعات کی درخواستیں کے حوالے سے تاخیر وغیرہ کی صورت میں صارفین کو معاوضہ ادا کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں