اسلام آباد (عکس آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ ،سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی اور چیئرمین سی ڈی اے کے خلاف توہین عدالت کیس میں وفاقی حکومت کے خلاف توہین عدالت کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم پر ڈاکٹر پرویز حسن کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
ہفتہ کو سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی، وزارت داخلہ، سی ڈی اے کے حکام اور ڈی جی انوائرمنٹل پروٹیکشن بھی عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے کہاکہ کمیشن اپنا کام جاری رکھے گا۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی سے استفسار کیاکہ کیا وفاقی حکومت کمیشن رپورٹ میں دلچسپی نہیں لے رہی۔ سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی نے کہاکہ ہم نے عدالتی حکم کی تعمیل کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، افسوس ہے ترجیح نہ دینے پر اسلام آباد کا آج یہ حال ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت اور اداروں کو بغیر کسی حکم کے ہمارے ایکسپرٹس سے فائدہ اٹھانا چاہیے، دنیا ہمارے تجرباکار لوگوں سے فایدہ اٹھا رہی ہے اور تو ہم کیوں نہیں اٹھا رہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ دنیا بہت آگے چلی گئی اور ہم ابھی بھی ایلیٹ کلاس کے پیچھے لگے ہیں، اس شہر کا ماسٹر پلان ایک باہر ملک کے بندے نے بنایا اور ہم نے خراب کردیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ جس نے ماسٹر پلان بنایا ان کو احساس تھا کہ یہاں وائلڈ لائف کے لئے پناہ گاہ اور نیشنل پارکس ہونے چاہئیں۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی سے مکالمہ کیا کہ اس عدالت نے جانوروں کے حوالے سے پہلے بھی ایک فیصلہ دیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ اس ملک میں قانون موجود ہے اور اس پر عمل درآمد ضروری ہے، پتہ نہیں ہم کب سمجھیں گے کہ زندگی اور انسانیت کیا چیز ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ سی ڈی اے نے اس شہر کے ساتھ جو کیا سب کو پتہ ہیں، صرف سی ڈی اے ہی نہیں وفاقی حکومتوں نے بھی اس شہر کے ساتھ زیادتی کی، اس شہر کے 1400مائلز سکوئر پر صرف ایلیٹ لوگوں کا حق ہیں، زندگی بہترین چیز ہے اور اسکی تحفظ یقینی ہے۔ بعد ازاں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے توہین عدالت کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا