اسلام آباد (عکس آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی پر حکومتی کاروائی کے خلاف درخواست میں فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے،وزارت توانائی ،اوگرا، فیول کرائسسز کمیٹی اور ایف آئی اے کو 25 جون کے لیے نوٹس جاری کر دیاگیا،
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فریقین کے دلائل کے بعد نوٹس جاری کئے۔آئل کمپنی وکیل عابد ساقی نے عدالت کو بتایا کہ 8 جون کو وفاقی وزیر نے فیول کرائسسز کمیٹی تشکیل دی۔
انہوں نے کہا کہ پٹرول کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کے لیے یہ کمیٹی تشکیل دی گئی،اوگرا آرڈیننس کے تحت وفاقی وزیر ایسی کمیٹی تشکیل نہیں دے سکتا،اوگرا ریگولیٹر ہے وہ اپنے وضع کردہ طریقہ کارکے تحت ہی ایکشن لے سکتا ہے۔
وکیل نے بتایاکہ قانون میں ایسی گنجائش نہیں کہ وفاقی وزیر ایسی کوئی کمیٹی تشکیل دے،ایف آئی اے کو کمیٹی میں آئل کمپنیز کو ہراساں کرنے کے ڈالنا بھی غیر قانونی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایس او کو بھی کمیٹی کا ممبر ہونا مفادات کا ٹکرا ئوہے کیونکہ وہ مقابلے کی کمپنی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیا کہ پٹیشنر کمپنی کو کیا کوئی نوٹس آیا ہے؟ ۔ وکیل عابد ساقی نے بتایا کہ جی 12 جون کو ایف آئی اے نے میری کمپنی سی ای او کو طلبہ کا نوٹس بھیجا۔عدالت نے درخواست گزار وکیل سے استفسارکیا ،
کہ کیا وفاقی حکومت نے یہ کمیٹی تشکیل دی یا وفاقی وزیر نے؟ ۔وکیل نے بتایا کہ وفاقی حکومت نہیں بلکہ وفاقی وزیر نے یہ کمیٹی تشکیل دی۔ چیف جسٹس اطہر من ﷲنے کہا کہ یہ تو کمیٹی نے نوٹس کرنا تھا اور کر ایف آئی اے نے دیا۔
عدالت نے کہا کہ ایگزیکٹو کے اختیارات میں عدالت تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے، اوگرا اور ایف آئی اے کو کمیٹی میں ڈال دیا گیا پھر وہ بعد میں کیس کیسے دیکھیں گے۔عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرکے 25 جون تک جواب طلب کر لیا۔