اسلام آباد (عکس آ ن لائن) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا گیارہ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔جسٹس ارباب محمد طاہر کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں الیکشن کمیشن کو شیڈول کے مطابق 31 دسمبر کو الیکشن کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا کہ لوکل باڈی سسٹم یقینی بنانا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے، آئینی دفعات سے نہ کوئی فرار ممکن ہے نہ اس پر کوئی رعایت دی جا سکتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن انتخابی شیڈیول کا اعلان کر چکا تھا مگر 12 دن پہلے یونین کونسلز کی تعداد بڑھا دی گئی، یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں بتائی گئی، نہ حکومت کا دو ٹوک موقف آیا، واضح ہدایات کے باجود حکومت کی جانب سے بلیک اینڈ وائٹ میں کوئی رسپانس سامنے نہیں آیا، واضح جواب سامنے نہ آنے پر یہی سمجھا گیا کہ حکومت کے پاس بتانے کو کوئی وجہ نہیں۔تفصیلی فیصلے کے مطابق یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا نوٹیفکیشن آبادی کے غیر تصدیق شْدہ اعداد و شمار پر جاری کیا گیا، وضاحت موجود نہیں کہ نئی مردم شماری نہیں ہوئی تو آبادی بڑھنے کا اندازہ کیسے لگایا گیا،
فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کا کنڈکٹ قانون سے متصادم دکھائی دیتا ہے، عدالتیں آئین کے ساتھ الیکشن کمیشن کے ادارہ جاتی تقاضوں کے تحفظ کی پابند ہیں، وفاقی یا صوبائی حکومت کا اتھارٹی سے تجاوز کر کے لوکل گورنمنٹ سسٹم کو بے اختیار کرنا آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے، حکومتوں کے ایسے اقدامات عدالتوں سے کالعدم قرار دیے جانے کے لائق ہیں۔