قاہرہ(رپورٹنگ آن لائن) مصر کے دارالحکومت میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے اسرائیل نے تاخیری حربے استعمال کرنا شروع کردیے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ میں 6 ہفتوں کی جنگ بندی کے لیے ہونے والے اسرائیل حماس مذاکرات کا دور مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونا ہے جس کے لیے حماس کا وفد بھی پہنچ چکا ہے۔
تاہم اسرائیل روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عین موقع پر مذاکرات سے غائب ہوگیا۔ مذاکرات کے شروع ہونے میں صرف چند گھنٹے باقی ہیں اور اب تک اسرائیلی وفد مصر نہیں پہنچا۔
ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا کہ زندہ بچ جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی مکمل فہرست کی فراہمی کے مطالبے کو نہ ماننے پر مذاکرات کا بائیکاٹ کیا ہے تاہم اسرائیل نے مذاکرات میں شرکت یا عدم شرکت کے حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
اس سے قبل مذاکرات میں شریک حماس کے ایک رکن نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ سے اپنی فوجیں واپس بلالے اور امدادی سامان کی ترسیل میں اضافے کو یقینی بنانے کا وعدہ کرے تو ایک سے دو دن اندر معاہدۂ جنگ بندی نافذ العمل ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ امریکا کا بھی اصرار رہا ہے کہ رمضان کے آغاز تک غزہ میں جنگ بندی ہوجانا چاہیے جس مین صرف ایک ہفتہ باقی ہے۔
یاد رہے کہ حماس اسرائیل کے درمیان 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں پہلی بار سیز فائر نومبر کے مہینے میں صرف ایک ہفتے کے لیے کی گئی تھی جس کے دوران درجنوں اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا تھا۔