اسلام آباد(عکس آن لائن ) سائبر کرائمزکورٹ نے سابق جج احتساب عدالت ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس کے مرکزی ملزم ناصر جنجوعہ اور خرم یوسف کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست خارج کر دی،ایف آئی اے نے دونوں ملزمان کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔پیر کو سابق جج احتساب عدالت ارشد ملک کے ویڈیو سکینڈل کیس کے ملزمان کی عبوری ضمانت کی درخواستوں کی سماعت سائبر کرائمز عدالت کے جج طاہر محمود نے کی،مرکزی ملزم ناصر جنجوعہ اور خرم یوسف عدالت کے روبرو پیش ہوئے ملزم کے وکیل راجہ رضوان عباسی اور ایف آئی اے پراسیکیوٹر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ناصر بٹ نے ویڈیو ریکارڈ کرائی، رپورٹ کے مطابق ناصر بٹ نے ہی ویڈیو ریکارڈنگ کا منصوبہ بنایا، میرے موکل کا ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ہے۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا اس رپورٹ میں کہیںبھی ناصر جنجوعہ کا نام لیا گیا، وکیل صفائی نے بتایا کہ رپورٹ میں کہیں ایسا نہیں لکھا جس سے میرے موکل پر کوئی الزام لگایا گیا ہو، میرے موکل کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کئے گئے سوائے اس کے کہ درخواست گزار نے انہیں نامزد کیا ہے، اگر میرے ضمانتی مچلکے جمع ہو جاتے تو تحقیقات میں شامل ہو کر خود کو بے گناہ ثابت کرتا، جج ارشد ملک کی جو ویڈیو بنائی گئی وہ جاتی امرااور مختلف جگہوں پر بنائی گئی۔
یڈیو پبلک کرنے کا جو الزام لگایا گیا اس میں میرا موکل شامل نہیں، ویڈیو پبلک کرنے کے خلاف جو ایف آئی آر درج کی گئی اس میں میرے موکل کا نام شامل نہیں، ایف آئی آر میں پریس کانفرنس میں شریک افراد کا نام شامل ہے، ملزم خرم یوسف 66 سال کے ہیں اور بیمار رہتے ہیں، ملزم ہارٹ پیشنٹ ہیں اور سٹنٹ ڈالا جانا ہے، عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت خارج کر دی جس پر ایف آئی اے نے ناصر جنجوعہ اور خرم یوسف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔