کراچی (عکس آن لائن)وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ادارہ شماریات پاکستان کے تحت ہونے والی ڈجیٹل مردم شماری ایک اچھا قدم ہے اور ہم اس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں،2017کی مردم شماری میں کم سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو جو خدشات تھے وہ اب نہیں ہونگے اور اس سے صوبوں کے درمیان ہم آھنگی ہوگی۔ مردم شماری کی بنیاد پر ملک اور صوبوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ شماریات پاکستان کے تحت آدمجی سائنس کالج میں آئندہ مردم شماری 2022ڈیجیٹل مردم شماری کے شمارکنندہ کی تربیت کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ ڈجیٹل مردم شماری ایک اچھا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں، 2017 میں پیپلزپارٹی سمیت جن جن سیاسی جماعتوں کو جو خدشات تھے وہ اب نہیں ہونگے۔
سعید غنی نے کہا کہ درست مردم شماری سے صوبوں کے درمیان ہم آھنگی ہوگی اور ملک کے پاس اگر آبادی کے اعداد و شمار درست ہوں گے تو ہم بہتر منصوبہ بندی کرسکیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت ادارہ شماریات سے مکمل تعاون کریگی۔ انہوں نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری سے کراچی سمیت سندھ بھر میں رہنے والوں کی گنتی بہتر کی جائے گی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے مردم شماری بنیاد ہے، ماضی میں کئے گئے مردم شماری پر اعتراضات اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہر صورت صوبوں کے درمیان اعتماد کی فضا قائم ہونی چاہیے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ مردم شماری میں گزشتہ اعتراضات کو ختم کرنا ہوگا۔ ماضی میں سندھ میں مردم شماری کے حوالے سیکئی اعتراضات اٹھائے گئے،
ہم چاہتے ہیں کہ اب ایک ایسی مردم شماری ہو، جس میں کسی کو بھی اعتراضات نہ ہو، انہوں نے تربیت لینے والے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مردم شماری کو قومی فریضہ سمجھ کر کام کریں کیونکہ مردم شماری کی بنیاد پر ہی ملک اور صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے اور مردم شماری کی بنیاد پر ہی وسائل کی تقسیم اور قومی اسمبلی میں نمائندگی ملتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2017 کی مردم شماری پر سب سے زیادہ تحفظات کسی اور سیاسی جماعت کو نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کو تھی اور پہلی مرتبہ ڈیجیٹل مردم شماری ہونا خوش ائیند ہے اور اس مرتبہ ہونے والا مردم شماری سب کیلئے قابل قبول ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوشش اور امید ہے کہ آنے والی مردم شماری پر کسی کو اعتراضات نہ ہو۔ ایک سوال پر سعید غنی نے کہا کہ آئین کے مطابق دس سال بعد مردم شماری کروانا ہے۔ بدقسمتی 2017 کی مردم شماری پر شدید تحفظات کے بعد الیکشن کمیشن نے 2018 کے انتخابات کے بعد ملک میں انتخابات کا اعلان کیا
اور یقین دہانی کروائی کہ آئندہ مردم شماری جلد سے جلد کردی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مردم شماری کی بنیاد پر ہی قومی اسمبلی کی سیٹیں صوبے کے لئے مختص کی جاتی ہے اور وسائل کی تقسیم بھی اس کے تابع ہے۔ایک سوال پر سعید غنی نے کہا کہ 2017 کے بعد صوبوں کے مابین بد اعتمادی کی فضا نے جنم لیا۔ مردم شماری سے موجودہ بلدیاتی الیکشن پر اثر کسی قسم کے اثر انداز کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سے کسی قسم کا فرق نہیں پڑیگا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مردم شماری مکمل ہونے کے بعد ہی نئی حلقہ بندیاں ہوگی اور اس مرتبہ مردم شماری میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ساتھ ہی اس بات کی بھی یقین دہانی کروائی جائے گی کہ گھر کے سربراہ کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ معلوم کرسکیں گے کہ ان کی پوری فیملی کو بھی مردم شماری میں شمار کیا گیا۔