لاہور(عکس آن لائن)آٹو فنانسنگ میں مسلسل 20 ویں مہینے سے تنزلی کا رجحان ہے جو فروری 2024 میں کم ہو کر 242 ارب 90 کروڑ روپے پر آگئی جس کا حجم جنوری کے اختتام تک 246 ارب روپے تھا۔رپورٹ کے مطابق فروری 2023 تک کاروں کے لیے دئیے گئے قرضے 325 ارب 80 کروڑ روپے تھے۔
گزشتہ 20 مہینوں کے دوران قرضوں میں 125 ارب روپے کی کمی ہوئی جو جون 2022 کے اختتام تک 368 ارب روپے ریکارڈ کیے گئے تھے۔مالی سال 2024 کے ابتدائی 8 ماہ (جولائی تا فروری)کے دوران کاروں کی فروخت گر کر 46 ہزار 417 یونٹس رہ گئی، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 78 ہزار 575 یونٹس رہی تھی، اس کے برعکس فروری میں کاروں کی فروخت جنوری 2024 کے 7 ہزار 802 یونٹس کے مقابلے میں بڑھ کر 7 ہزار 953 یونٹس ہوگئی، جبکہ فروری 2023 میں 3 ہزار 642 کاروں کی فروخت کے مقابلے میں فروری 2024 میں فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا۔فروری 2024 میں سی کے ڈی کٹس کی درآمدات بہتری کے بعد 5 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہی، جس کا حجم جنوری 2024 میں 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا تھا،
یہ مرکزی بینک کی جانب سے لیٹر آف کریڈیٹ کھولنے پر پابندیوں میں نرمی کا اشارہ ہے۔مالی سال 2024 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران سی کے ڈی کی درآمدات 23 فیصد کمی سے 47 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہی تھی، اس کے برعکس گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران اس کا حجم 61 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا تھا۔گزشتہ 8 ماہ کے دوران زیادہ تر صارفین آٹو مارکیٹ سے دور رہے، جس کی وجہ 22 فیصد کی بلند شرح سود کے علاوہ مرکزی بینک کی جانب سے آٹو فنانسنگ کی حد 30 لاکھ روپے کرنا اور قرض کی ادائیگی کی مدت کم کرنا ہے۔
گاڑیوں کی بلند قیمتیں بھی فروخت میں اضافے کے لیے بڑی رکاوٹ رہیں، جبکہ کچھ اسمبلرز نے رجسٹریشن و دیگر اخراجات پر ڈسکانٹ پیکیجز کی پیشکش بھی کی، اس کے علاوہ قیمتوں میں ڈسکانٹ بھی خریداروں کو راغب نہیں کرسکا۔