لاہور(عکس آن لائن) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر صاحبزادہ سید مسعود السید کی ڈاکٹر کامران احمد و دیگر عہدیداروں اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس
آج خاکی وردی والوں کے ساتھ ساتھ سفید وردی والے بھی فرنٹ لائن پر ہیں اور شہید بھی ہو رہے ہیں،جو لوگ سمجھتے تھے کہ وبا کچھ نہیں ہے، اب شہادتیں شروع ہو چکی ہیں اور 35 لاکھ سے زائد مریض صرف لاہور اور پنجاب بھر میں 2 کروڑ سے کم مریض نہیں ہیں کیونکہ ہم ٹیسٹ ہی کم کر رہے ہیں اس لئے ہمارے مریضوں کی تعداد کم ہے،فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ہیلتھ پروفیشنلز اس کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں اس وقت 35 ڈاکٹر اس وبا کے باعث شہید ہو چکے ہیں
پی ایم اے کے 2 ڈاکٹرز بھی شہید ہو چکے ہیں، حکومت کیا کر رہی ہے، کیا یہ ہوش کے ناخن نہیں لے گی پی ایم اے نے حکومت کو 22 جنوری کو بتایا کہ کورونا وبا آنے والی ہے تب پاکستان میں ایک بھی کیس نہیں آیا تھا اس کے ایک ماہ بعد پاکستان میں پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود حکومت نے کچھ نہیں کیا جب لاک ڈاون کی ضرورت تھی تو تب لاک ڈاون کھول دیا گیا
ہاتھ دھونے اور سماجی فاصلہ رکھے بغیر لاک ڈاون کا بھی اب کوئی فائدہ نہیں ہو گا 80 فیصد مریضوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں ،15 مئی کے حکومت پنجاب کے اندازوں کے مطابق صرف لاہور میں 15 لاکھ کورونا کے مریض ہو چکے ہیں
ڈاکٹروں کو اپنے علاج کے لئے ہسپتالوں میں جگہ نہیں مل پا رہی ڈاکٹروں کو ایک ہفتہ ڈیوٹی کے بعد 2 ہفتوں کے لئے کسی اچھی جگہ پر قرنطینہ کرنے کے انتظامات کئے جائیں تاکہ فرنٹ لائن سولجرز بچ سکیں
شہید ہونے والے ہیلتھ پروفیشنلز کے لئے پیکج کا اعلان کیا جائے ڈاکٹروں کو حفاظتی لباس فراہم کئے جائیں ،جناح ہسپتال لاہور میں ایم ایس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے لئے این 95 ماسک نہیں ہیں وہ وقت آنے والا ہے جب ڈاکٹر علاج کے لئے موجود نہیں ہوں گے اور لوگ گلیوں میں خود اپنا علاج کر رہے ہوں گے،وزیراعظم ایسے لوگوں سے مشاورت کرتے ہیں جو ٹرانسپورٹر، تاجر ہیں حالانکہ ڈاکٹروں سے مشاورت کرنی چاہیئے
فلٹریشن کلینک بنا کر کورونا کے مریضوں کو پہلے ہی الگ کر دینا چاہیئےبچوں میں ویکسینیشن نہیں ہو سکی اس لئے بچوں میں بیماریاں بڑھنے کا خطرہ ہےحکومت مفاد کی پٹی اپنے آنکھوں سے اتارے ،ہم مخلوق خدا کو بچانے کے لئے حکومت کو جھنجھوڑ رہے ہیںآج کل حکومتی ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کی ضرورت ہےڈاکٹروں کے کورونا میں مبتلا ہونے کہ صورت میں الگ ہسپتال مختص کیا جانا چاہیئے
میں چیلنج کرتا ہوں کہ ایک کروڑ لوگوں کے ٹیسٹ کریں گے تو کم از کم 35 لاکھ کورونا کے مثبت مریض سامنے آئیں گے
ڈاکٹر شاہد ملک جنرل سیکرٹری، پی ایم اے لاہور نے کہااس وقت 2 محکمہ صحت کام کر رہے ہیں دونوں محکموں کے درمیان کوئی کوآرڈینیشن نہیں ہےمتعدد ادارے آج کہیں نظر نہیں آ رہےپنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن اور وبائی امراض کے ادارے غائب ہیں آج بیماری کے ٹیکے بلیک میں فروخت ہو رہے ہیں وینٹی لیٹر چلانے کے لئے مطلوبہ افرادی قوت میسر نہیں ہے
پوچھا جائے کہ ضروری اشیا کیوں نہیں خریدے گئیں، ٹرسٹ ہسپتالوں کو فیلڈ ہسپتال بنا کر کام چلایا جا سکتا تھا لیکن ایکسپو میں پیسہ لگا کر ضائع کر دیا گیا ،آج محکمہ صحت میں افرادی قوت کی کمی آتی جا رہی ہے
ڈاکٹروں کو دگنی تنخواہ دینے کا کہہ کر سخت ترین شرائط عائد کر دی گئی ہیں ایس او پیز کا نوٹیفکیشن کرنا اور اس پر عملدرآمد کروانا الگ الگ کام ہےاس وقت انتظامی انارکی پھیلی ہوئی ہے 6 ماہ پہلے تک ہسپتال چیزیں خریدتے تھے لیکن آج وینڈر ہی دستیاب نہیں ہیں ،ایم ٹی آئی کے نام پر پنجاب میں ڈرامہ کیا گیا ،جن جن ممالک میں صحت کا محکمہ نجی شعبے کو دیا گیا، وہ کورونا کی وجہ سے تباہ ہو گئے نان ٹیکنیکل لوگوں کو ٹیکنیکل سیٹوں پر تعینات کیا جا رہا ہے
ڈاکٹر کامران احمدجنرل سیکرٹری پی ایم اے پنجاب نے کہالاک ڈاون کے حوالے سے صرف اتنا کہوں گا کہ ہم نے عصر کے وقت روزہ توڑ دیالاک ڈاون جلدی ختم کرنے اور تاجروں و عوام کی جانب سے عید منانے کا بہت زیادہ نقصان ہو چکا ہےجان بچانے کی ادویات کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں اور وہ دستیاب بھی نہیں ہیں کورونا کے ٹیسٹ بھی کم کئے جا رہے ہیں موجودہ حالات میں آئندہ کچھ عرصے میں لوگوں کا سڑکوں پر علاج کرنا پڑے گا آج نجی ہسپتال میں پیسے خرچ کر کے بیڈ نہیں مل رہا جبکہ سرکاری ہسپتال میں تو پہلے ہی جگہ ختم ہو چکی ہے
آج لوگ کورونا کا ٹیسٹ کرنے یا کروانے کو تیار نہیں لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی دینا بہت ضروری ہےحکومت کلینکس اور دکانداروں کو پابند کرے کہ بغیر ماسک کے کسی کو کوئی چیز نہ دیں حکومت پنجاب کی جانب سے ڈاکٹروں کی کاٹی گئی تنخواہ واپس نہیں کی گئی حکومت نے موجودہ حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایم ٹی آئی ایکٹ اسمبلی سے منظور کروا لیا کورونا شہدا کی میتوں کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے ایس او پیز پر عملدرآمد کیا جائے
ڈاکٹر اظہار سابق صدر پی ایم اے پنجاب نے کہا حکومت اس وبا کو نجی شعبہ کی جانب سے کاروبار بنانے کا نوٹس لےنجی شعبہ نو پرافٹ نو لاس کے فارمولے پر چلایا جائے