بیجنگ(عکس آن لائن) “بنی نوع انسان نے اپنی طویل تاریخ میں شاندار کاشتکاری کی تہذیب پیدا کی ہے اور زرعی ثقافتی ورثے کی حفاظت بنی نوع انسان کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔”اٹھارہ جولائی کو چین کے صدر شی جن پھنگ نے عالمی اہم زرعی ثقافتی ورثے کی کانفرنس کے نام تہنیتی خط بھیجا جس میں انہوں نے دنیا کے لیے زرعی ثقافتی ورثے کی منفرد اہمیت کو اجاگر کیا ،جس سے مجموعی دیہی ترقی کی عالمی اہمیت کو فروغ ملے گا اور خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
کمزور حیاتیاتی نظام اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹتے ہوئے روایتی زرعی طریقوں نے انتہائی مددگار تجربات فراہم کیے ہیں۔مثلاً صوبہ زے جیانگ کی کاؤنٹی چھنگ تھیان میں چاول کے کھیتوں میں مچھلیوں کی افزائش کی جاتی ہے ،چاول کے پودے مچھلیوں کے لیے سایہ اور غذائیت فراہم کرتے ہیں ،جب کہ مچھلیاں چاول کے پودوں کو غیر ضروری گھاس سے نجات دلانے، مٹی کو نرم رکھنے ،بائیو کھاد اور آکسیجن فراہم کرنے سمیت کیڑوں کو بھی تلف کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔اس عمل سے کیمیائی کھاد کے استعمال میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔صوبہ فو جیان کے فو چو میں قدیم زمانے سے ہی لوگ دریاؤں کے کنارے پر گل یاسمین اگاتے چلے آ رہے ہیں اور سطح سمندر سے چھ سو سے ایک ہزار میٹر بلند پہاڑی علاقے پر چائے کی کاشت کرتے ہیں۔یوں آہستہ آہستہ مقامی قدرتی ماحول سے ہم آہنگ ایک سرکلر ایکولوجیکل ایگریکلچر سسٹم کی تشکیل ہونے لگی۔ یہ تمام طریقے زرعی پیداوار کے دوران قدرتی ماحول کا مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہیں، حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے اور پائیدار دیہی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔
انسانی زندگیوں کا کرہ ارض سے گہرا تعلق ہے۔زرعی ثقافتی ورثے کی جڑیں مٹی میں پائی جاتی ہیں جس سے دیہات سے شہروں و قصبوں میں منتقل ہونے والوں کی گہری یادیں بھی وابستہ ہوتی ہیں۔زرعی ثقافتی ورثے کا تحفظ ، انسان کے اولین روحانی آبائی گھر کا تحفظ ہے۔چھنگ تھیان کاؤنٹی میں ہر خوشی کے موقع پر دیہی آبادی “مچھلی نما لالٹین کا رقص ” کرتی ہے ،اس ثقافت کا چاول کے کھیتوں میں مچھلیوں کے افزائشی سسٹم سے گہرا تعلق ہے۔یہ چھنگ تھیان سے تعلق رکھنے والے ہر ایک فرد کے لیے آبائی گھر کی یادیں ہیں۔انہی یادوں کے تسلسل کو آگے بڑھانے کے لیے ،چین دیہی احیاء کے دوران روایات کے تحفظ کو نمایاں اہمیت دیتا ہے۔شی جن پھنگ نے 2013 میں ایک اجلاس میں زور دیا تھا کہ شہر کاری میں جدید عناصر کے اطلاق کے ساتھ ساتھ عمدہ روایتی ثقافت کا بھی تحفظ کیا جائے تاکہ لوگ پہاڑ اور پانی دیکھ سکیں،اور اپنے گھر کی یاد کو بھی برقرار رکھ سکیں۔
2002 میں اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے عالمی اہم زرعی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے ایک انیشیٹیو پیش کیا ۔چین نے فوری طور پر اس انیشیٹو پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ۔ چین اس اقدام کا مضبوط حامی، کامیاب عملی معاون اور اہم شراکت دار ہے۔ چین مختلف ممالک اور ورثہ مقامات کے درمیان تبادلے اور تعاون کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔ تاحال، چین میں 18 عالمی اہم زرعی ثقافتی ورثے ہیں، جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ زرعی ثقافتی ورثے ، جدید ماحولیاتی زراعت کے لیے اہم تجربہ فراہم کر سکتے ہیں، اور جدیدیت اور مستقبل کی زرعی اختراعات اور ٹیکنالوجی کی بنیاد ہیں۔عالمی اہم زرعی ثقافتی ورثے کے مشترکہ تحفظ کے ذریعے، دیہی ترقی کو اہمیت دینے کے لیے تمام فریقوں کے درمیان اتفاق کا حصول اہم ہے ،اس سے جدید زرعی اختراع کے لیے دانش حاصل کی جا سکتی ہے اور عالمی تحفظ خوراک میں مدد مل سکتی ہے۔