لاہور( عکس آن لائن)ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرمین قاری حبیب الرحمن زبیری نے کہا ہے کہ اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف منی بجٹ کے ذریعے 600 ارب کے ٹیکسز کانفاذچاہتا ہے جس سے لا محالہ مہنگائی کا طوفان آئے گا ،جب تک عالمی مالیاتی اداروں کے چنگل سے چھٹکارا حاصل نہیں کیا جاتا ہم اپنی مرضی کی پالیسیاں تشکیل نہیں د ے سکتے ، پاکستان میں سبسڈی کے میکا نزم کو درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہی طبقات اس سے استفادہ کریں جو اس کے اصل حقدار ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے معیشت کی ابتری کے حوالے سے منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے صدر قاری زوہیب الرحمن زبیری ،سینئر نائب صدر عاشق علی رانا،نائب صدر واصف علی اویس،جنرل سیکرٹری سید حسن علی قادری،فنانس سیکرٹری سیف االرحمن زبیری،جوائنٹ سیکرٹری عبدالرحمن،صدیق بٹ،محمد شفیق راجپوت ایڈووکیٹ سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان میں کئی ادارے سفید ہاتھی کی مانند ہیں جو قوم کا سالانہ اربوں روپے ہڑپ کر رہے ہیں ، حکومت ان کے حوالے سے فوری فیصلہ کرے ،
اس نعرے کی حمایت نہیں کی جا سکتی کہ سبسڈی بالکل ختم کی جائے ، پوش علاقوں میں واقع کئی کنال پر محیط بنگلوں،گھر وںاور فارم ہائوسز کیلئے بجلی کے یونٹ کی قیمت بھی اسی تناسب سے ہونی چاہیے اور جو ڈیڑھ سے دو مرلے کے گھروں میں رہتے ہیں انہیں سبسڈائزڈ بجلی دی جائے ، اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات میں بھی غریب اور امیر کی سواری کا فرق دیکھا جائے ۔ تمام برآمدی شعبوں کو سہولیات دی جائیں جس سے ہمیں زر مبادلہ میسر آئے گا اور ڈالروں کی قلت کا بھی خاتمہ ہوگا، سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری کی ویلیو ایشن کر کے اسے برآمدی انڈسٹری میں تبدیل کیا جائے ۔