اسلام آباد(عکس آن لائن) مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاشی اہداف طے کیے گئے ان کو پورا کیا جائے گا، سخت اقدامات سے معیشت کی صورتحال میں بہتری آئی ہے تاہم اب بھی مشکلات کا سامنا ہے،اسٹیٹ بینک میں آئی ایم ایف گورنر متعین کرایا گیا تا کہ سٹیٹ بینک بہتر کام کر سکے، پاکستان میں برآمدات کے فروغ کےلئے حکومت نے سرمایہ کاروں کو سبسڈیز فراہم کرنا شروع کر دی ہیں۔
پیر کوپاکستان انویٹیو فنانس فورم سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کو اقتدار ملا تو معاشی صورتحال انتہائی خراب تھی، گزشتہ 16 ماہ حکومت کو معیشت کو درست راہ پر گامزن کرنے میں لگے، معاشی صورتحال کو سنبھالے کے لیے سخت فیصلے کیے گئے تاہم اب معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اب سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، گزشتہ 4 ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ میں کمی اور سرمایہ کاری میں 200 فیصد اضافہ ہوا تاہم پاکستانی معیشت کو تاحال مشکلات کا سامنا ہے۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاشی اہداف طے کیے گئے ان کو پورا کیا جائے گا جب کہ آئی ایم ایف رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے اہداف سے مطمئن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کے فروغ سے اکنامک گروتھ میں بہتری آئے گی، پرائیویٹ سیکٹر کے فروغ سے نوکریاں پیدا ہوں گی۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ اداروں کی نجکاری کا مرحلہ شروع ہو رہا ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں 16 فیصد ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا، درآمدات میں کمی کے باعث ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے جب کہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف1200 ارب روپے ہے۔
سیمینار کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے اہم منصوبہ ہے، اس منصوبے سے انفراسٹرکچر اور توانائی شعبوں میں سرمایہ کاری ہوئی، ترقیاتی منصوبوں کو تیز رفتار کیا گیا ہے، سی پیک میں دوسرے ممالک بھی سرمایہ کاری کریں