لاہور (نمائندہ عکس) مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ گورنر راج کی آئین میں گنجائش ہے اگر ضرورت ہوئی تو کے پی اور پنجاب میں گورنر راج لگا سکتے ہیں،عمران خان نے ڈیجیٹل لانگ مارچ کااعلان کیاہے اور اب آن لائن انقلاب آئے گا، عمران خان کے سیاسی واویلے یا اداکاری سے الیکشن وقت سے پہلے نہیں ہوں گے جبکہ ملزم کے اعترافی بیان کے بعد فرمائشی مقدمہ درج نہیں ہونا چاہیے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ پانچ روز پہلے وزیر آباد لانگ مارچ میں عمران خان کے ساتھ جو واقعہ ہوا وہ قابل مذمت ہے ،سانحہ وزیر آباد پرشہبازشریف نے مذمت کی اور تعاون کا بھی کہا مگر واقعہ کے دو گھنٹے بعد پی ٹی آئی نے لاشوں اور خون کے قطرے پر سیاست شروع کر دی اور عمران خان کے چند زخموں کو بیچنے کی کوشش کی گئی، واقعہ کے حقائق میڈیا پر آنے شروع ہوئے اور ورکر ابتسام نے حملہ آور کو پکڑا اور پولیس کے حوالے کیا تو شہباز گل اور لیڈران نے حملہ آور کو پہچاننے سے ہی انکار کردیا ۔حملہ آور نے اعترافی کا بیان تو دیا لیکن اسے لیک کرنا ضروری نہیں ہوتا،وزیر آباد گجرات میں پرویز الٰہی کی مدد کے بغیر کوئی چڑی پر نہیں مار سکتی لیکن بیان لیک ہوا، تحقیقات کیے بغیر عمران خان نے شہبازشریف ، رانا ثنااللہ اور سرکاری افسر پر الزام لگایاہے، ملزم کے اعترافی بیان کے بعد فرمائشی مقدمہ درج نہیں ہونا چاہیے ، عمران خان جھوٹ بولنے کے ماہر ہیں تو کیا ان کے کہنے پر تین اعلی شخصیات پر مقدمہ درج کروا دیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عمران خان نے ارشد شریف کی لاش پر بھی سیاست کی،وہ آج تک نہیں بتا سکے کہ انہیں ٹانگ پر کتنی گولیاں لگیں اور کتنے زخم آئے، یہ تو سب کو پتہ ہے کہ زخم پر پلاسٹر نہیں چڑھ سکتا ۔میڈیکو لیگل کی شرائط ہوتی ہیں اور یاسمین راشد نے جناح ہسپتال کی تین چار لیگل ٹیم بنائی ایک لیڈی ڈاکٹر کو عمران خان کے سامنے جانے کی اجازت دی گئی، آپ کوئی ایسا سرکاری ہسپتال نہیں بنا سکے جہاں عمران خان کے ٹیسٹ ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اب ڈیجیٹل لانگ مارچ کااعلان کیاہے آن لائن انقلاب آئے گا،پی ٹی آئی لانگ مارچ چودہ روز میں اسلام آباد جائے گا ،عمرانی فتنہ اہم تعیناتی روکنے کیلئے ہے لیکن ہم آئین و قانون کے مطابق تعیناتی کریں گے اور پاکستان کو صرف آئین کے تحت چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی ایسی کون سی بات ہے جس کی پردہ داری ہے ،ہم عمران خان کو روکتے تھے کہ مذہبی لائن کو ٹچ نہ کریں ۔اب عمران خان قاتلانہ حملے کو سازش قرار دینا چاہتے ہیں لیکن بتانا چاہتی ہوں کہ کسی کو مارنے کا ارادہ ہوتا ہے تو اسے بے نظیر بھٹو جیسا واقعہ ہوتاہے، زبیر خان نیازی نے مقدمہ درج کے لئے متن میں سیاسی گفتگو کی، ہم تو مان رہے ہیں کہ فائرنگ ہوئی لیکن وہ خود نہیں مان رہے، عمران خان پہلے سائفر پھر عوام اور اب زخموں پر کھیل گئے ہیں،مقدمہ متن میں لکھا فیصل جاوید کے منہ پر گولی لگی تو اگر ایسا ہوا تو وہ اب بھی صحت مند ہیں، اگر واقعی قاتلانہ حملہ ہوا تو تاخیر مقدمہ سے تمام ثبوت ملزمان کے حق میں جائے گا اور وہ اس سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، عمران خان سانحات پر کھیلنا چھوڑ دیں ۔سپریم کورٹ نے مقدمہ میں تاخیر کا نوٹس لیا ،وفاق نے پنجاب کو خط لکھا کہ ریاست عمران خان واقعہ پر مقدمہ درج کرے ،ملزم کو بغیر مقدمہ کے گرفتار کیاہوا ہے،اللہ کرے عمران خان پر حملے کر مقدمہ جلد درج ہوکر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو،اللہ عمران خان کو لمبی زندگی دے اور الیکشن نوازشریف کے خلاف لڑیں ،عمران خان پہلے بھی ناکام و نامراد رہے آئندہ بھی نامراد ہوں گے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عمران خان احسان فراموشی کرتے ہوئے آنے والے کو بلیک میل کریں گے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گے، عمران خان کے سیاسی واویلے یا اداکاری سے الیکشن وقت سے پہلے نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے جن کی وردیوں پر لعنت دی وہ کس منہ سے عمران خان کو سکیورٹی دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ گورنر راج کی آئین میں گنجائش ہے اگر اس کی ضرورت ہوئی تو کے پی اور پنجاب میں گورنر لگا سکتے ہیں۔مریم نواز کو کچھ دن اور لگ جائیں گے وہ لندن سے جلد واپس آ جائیں گی۔