ڈاکٹر ظفر مرزا, چیف جسٹس

ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹایا جائے کارکردگی سے مطمئن نہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد (عکس آن لائن) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہہ دیا ،چیف جسٹس نے حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ، وزراء اور مشیروں کی فوج در فوج ہے، مگر کام کچھ نہیں،

مشیروں کو وفاقی وزراء کا درجہ دے دیا، مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، اس وقت ظفر مرزا کیا ہے اور اس کی کیا صلاحیت ہے؟ ہم نے حکم دیا تھا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے، پوری دنیا میں پارلیمنٹ کام کررہی ہیں،

عدالت کے سابقہ حکم میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب نہیں آئے اور ظفر مرزا نے عدالتی ہدایات پر عمل نہیں کیا،کابینہ کا حجم دیکھیں، 49 ارکان کی کیا ضرورت ہے؟ مشیر اور معاونین نے پوری کابینہ پر قبضہ کر رکھا ہے،

اتنی کابینہ کا مطلب ہے کہ وزیراعظم کچھ جانتا ہی نہیں ، ظفر مرزا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ پیر کو سپریم کورٹ میں کورونا وائرس ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے حکومتی ٹیم اور اس کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سمجھ نہیں آ رہی کس قسم کی ٹیم کورونا پر کام کر رہی ہے، اعلی حکومتی عہدیداران پر سنجیدہ الزامات ہیں، ظفر مرزا کس حد تک شفاف ہیں کچھ نہیں کہ سکتے جب کہ معاونین خصوصی کی پوری فوج ہے جن کے پاس وزراءکے اختیارات ہیں اور کئی کابینہ ارکان پر جرائم میں ملوث ہونے کے مبینہ الزامات ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کی آبزرویشن سے نقصان ہوگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریمارکس دینے میں بہت احتیاط برت رہے ہیں، عدالت کو حکومتی ٹیم نے صرف اعداد و شمار بتائے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی ملک کرونا سے لڑنے کے لیے پیشگی تیار نہیں تھا،

اپنا تبصرہ بھیجیں