بیجنگ (عکس آن لائن) چینی وزیر خا رجہ وانگ ای نے بیجنگ میں امریکی صدر کے معاون برائے قومی سلامتی جیک سلیوان کے ساتھ اسٹرٹیجک بات چیت کے نئے دور میں پرخلوص، ٹھوس اور تعمیری تبادلہ خیال کیا۔بدھ کے روز وانگ ای نے کہا کہ چین اور امریکہ کے لیے تنازعات اور محاذ آرائی سے بچنے کی کلید تین مشترکہ اعلامیوں پر عمل کرنا ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی کلید درست تفہیم قائم کرنے میں مضمر ہے۔
امریکہ چین کے بارے میں اس راستے سے قیاس آرائی نہیں کر سکتا جس راستے سے اس نے خود سفر کیا ہے۔ وانگ ای نے زور دے کر کہا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے اور چین یقیناً ملک کی وحدت مکمل کرےگا۔ امریکہ کو “تائیوان کی علیحدگی” کی حمایت نہ کرنے کا اپنا وعدہ پورا کرنا، تائیوان کو مسلح کرنا بند کرنا اور چین کی پرامن وحدت کی حمایت کرنی چاہئے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ قومی سلامتی کی واضح حدود کی ضرورت ہے، بالخصوص اقتصادی میدان میں۔ امریکا کو اقتصادی، تجارتی اور تکنیکی شعبوں میں چین کو دبانا بند کرنا ہوگا۔ “حد سے زیادہ پیداوار” کے بہانے تحفظ پسندی سے عالمی اقتصادی ترقی متاثر ہوگی .
جیک سلیوان نے کہا کہ امریکہ اتفاق کرتا ہے کہ دوسروں کے ساتھ مساوی سلوک کیا جانا چاہیے اور مسابقت صحت مند اور منصفانہ ہونی چاہیے۔ امریکہ چین سے ڈی کپلنگ نہیں چاہتا۔ امریکہ ایک چین کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور تائیوان کی علیحدگی ، “دو چین” یا “ایک چین، ایک تائیوان” کی حمایت نہیں کرتا۔ امریکہ چین کے ساتھ اسٹرٹیجک بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے تاکہ باہمی تفہیم میں اضافہ ہو اور غلط فہمیوں کو کم کیا جا سکے۔
فریقین نے مستقبل قریب میں دونوں سربراہان مملکت کے درمیان بات چیت کے ایک نئے دور پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دونوں سربراہان مملکت کے درمیان سان فرانسسکو سمٹ میں طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد جاری رکھنے، ہر سطح پر مواصلات اور اعلیٰ سطی تبادلوں کو برقرار رکھنے ، منشیات کی روک تھام، قانون نافذ کرنے، غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی اور موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ مناسب موقع پر دونوں ملٹری تھیٹرز کے رہنماؤں کے درمیان ورچول بات چیت اور مصنوعی ذہانت پر چین امریکہ بین الحکومتی مذاکرات کے دوسرے دور کاانعقاد کیا جائے۔