صنعتی تعاون

چین۔ پاک ٹرانسپورٹیشن اینڈ لاجسٹکس صنعتی تعاون ، ڈیجیٹلائریشن کے نئے مرحلے میں داخل

ایک اچھی خبر سننے میں آئی ہے کہ ستمبر کے اواخر میں چین کی کمپنی چھائی نیاؤ پاکستان کے کراچی اور لاہور میں ای۔کامرس پلیٹ فارم “دراز” کے لیے انٹیلی جنٹ ایکسپریس ڈسٹری بیوشن سینٹرز قائم کرے گی ، یوں یہ مراکز اس علاقے نیز جنوبی ایشیا میں ایکسپریس کے ذہین ترین بنیادی تنصیبات میں شامل ہو جائیں گے۔یہ جنوبی ایشیا میں چھائی نیاؤ کمپنی کے اولین جامع اور مربوط ڈسٹری بیوشن سینٹرز ہوں گے جس کا مطلب یہ ہوا کہ چین اور پاکستان کے درمیان ٹرانسپورٹیشن اینڈ لاجسٹکس صنعتی تعاون انٹیلی جنٹ ڈیجیٹلائریشن کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ۔

ٹرانسپورٹیشن اینڈ لاجسٹکس کی صنعت ، باہمی تعاون کے تمام منصوبوں کا ایک اہم جزو ہے ۔سی پیک کے آغاز کے بعد اس صنعت میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔فضائی نقل و حمل کے شعبے میں رواں سال جنوری میں سنکیانگ کے کاشغر سے لاہور تک چارٹر کارگو طیارہ کامیابی سے پرواز کر چکا ہے اور اس سے قبل کاشغر سے کراچی اور اسلام آباد تک کے لیے بھی کارگو ائیر لائنز فعال ہو چکی ہیں۔زمینی نقل و حمل کے حوالے سے ہمیں یاد ہے کہ 2016 میں چین۔پاک اقتصادی راہداری کے روٹ پر ایک قافلہ سنکیانگ کے کاشغر سے روانہ ہوا تھا اور 3115 کلومیٹر کی طویل مسافت محض پندرہ دنوں میں طے کرتے ہوئے گوادر بندرگاہ پہنچا تھا۔یہ سی پیک کے روٹ پر پہلا کامیاب مال بردار زمینی سفر تھا جس سے اس خطے میں باہمی روابط کا نیا باب رقم ہوا۔ بحری نقل و حمل کے اعتبار سے تیرہ نومبر 2016 کو چین کے تعاون سے گوادربندرگاہ باضابطہ فعال ہوئی اور کاشغر سے آنے والے ساز و سامان کو مشرق وسطیٰ اور افریقہ تک پہنچایا جا رہا ہے۔گوادر بندرگاہ نے نہ صرف مقامی معیشت کو فروغ دیا ہے،بلکہ افغانستان ،ازبکستان اور تاجکستان سمیت لینڈ لاکڈ ممالک کو انتہائی قریب ایک بندرگاہ فراہم کی ہے جو خطے میں نقل و حمل نیز اسٹوریج کا ایک بحری ٹرانسفر اسٹیشن بن چکی ہے۔
بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ چین اور پاکستان نے مختلف انداز سے سی پیک کے تحت ٹرانسپورٹیشن اینڈ لاجسٹکس کی ترقی کے لیے ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے ۔بائیس جون کو چین کی شان دونگ جیاؤ تونگ یونیورسٹی ،کاشغر یونیورسٹی اور پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے اشتراک سے پہلا چین۔پاکستان “بیلٹ اینڈ روڈ” ٹرانسپورٹیشن اینڈ لاجسٹکس فورم منعقد ہوا۔دونوں ممالک کے ماہرین و اسکالرز نے اس فورم میں شرکت کی اور سی پیک کی تعمیر کے تحت ٹرانسپورٹیشن اینڈ لاجسٹکس میں بگ ڈیٹا اور جدید لاجسٹکس صنعت کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا اور اس صنعت کی ترقی کے لیے اہم تجاویز فراہم کیں ۔ اس فورم کے انعقاد سے متعلقہ پیشہ ورانہ افراد کی تربیت کے لیے طریقہ کار نیز قوت محرکہ بھی فراہم کی گئی۔

حالیہ برسوں میں پاکستان میں “ڈیجیٹل پاکستان ” کا آغاز ہوا ہے اور اب ملک میں ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو فعال طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔اس تناظر میں ٹرانسپورٹیشن اینڈ لاجسٹکس کی ڈیجیٹل اور انٹیلی جنٹ ترقی کو روزبروز اہمیت حاصل ہو رہی ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ نے چودہ اکتوبر دو ہزار اکیس کو اقوام متحدہ کی عالمی پائیدار نقل و حمل کی دوسری کانفرنس کے دوران زور دیا تھا کہ انٹیلی جنٹ ٹرانسپورٹیشن اینڈ لاجسٹکس کو مضبوطی سے فروغ دیا جانا چاہیئے ،بگ ڈیٹا،انٹرنیٹ ،اے آئی اور بلاک چین سمیت نئی ٹیکنالوجی کو نقل و حمل کی ترقی سے گہرائی سے مربوط کیا جانا چاہیئے۔پاکستان میں زیر تعمیر دو انٹیلی جنٹ ایکسپریس ڈسٹری بیوشن سینٹرز ، بیرونی ممالک میں چین کی انٹیلی جنٹ لاجسٹکس ترقی کا ہی ایک ثمر ہے۔ہمیں یقین ہے کہ سی پیک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنٹ اور جدید ٹرانسپورٹیشن اینڈ لاجسٹکس ترقی دونوں ممالک کے صنعتی و کاروباری اداروں کو مزید مواقع فراہم کرے گی اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے مزید حقیقی ثمرات لائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں