اسلام آ باد (عکس آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی صرف نعروں تک محدود نہیں، دونوں ممالک کے تعلقات کا مستقبل نہایت روشن ہے، صدر شی کے عالمگیر ترقی کے نظریہ کی دنیا معترف ہے، اور انھوں نے ہمیشہ انسانی فلاح کے ان اصولوں کو فروغ دیا جو رہتی دنیا تک قائم رہیں گے۔
چائنہ میڈیا گروپ اردو سروس کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے عوامی جمہوریہ چین کے عوام کو نئے سال کی آمد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات سدا بہار ہیں، کوئی بھی حکومت یا موسم ہو، چین پاکستان کے تعلقات میں ہمیشہ بہار رہی ہے اور رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پھنگ کے نئے سال کے پیغام کا خیرمقدم کرتا ہوں کہ انہوں نے انسانیت کے لازوال اصولوں کو فروغ دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا آغاز ہوا پاکستان اور چین کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوئے ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون اور تجارت کو فروغ ملا ہے۔ سی پیک نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا جس پر عوامی جمہوریہ چین اور چین کی قیادت کے مشکور ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ ترقی کا نظریہ کسی جزیرے کی ترقی نہیں بلکہ عالمگیریت پر مبنی نظریہ ہے کہ کوئی ملک باقی دنیا سے الگ رہ کر ترقی نہیں کر سکتا، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی ایک ملک امیر ہو جائے اور باقی دنیا ترقی پذیر رہے، ترقی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ہی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترقی کے ثمرات اور فوائد اسی صورت عام ہو سکتے ہیں جب ترقی محدود نہ رہے۔ وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو نے ترقی کے ایک نئے نظریئے کو جنم دیا ہے جس کی دنیا اب قدر کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ اور عوامی جمہوریہ چین کا نظریہ دنیا کے بہت سے ممالک نے قبول کیا ہے، افریقہ کے بہت سے ممالک کے ساتھ چین کا تعاون جاری ہے، ہمارے خطے جنوب مشرقی ایشیاء میں بھی اجتماعیت اور عالمگیریت پر مبنی ترقی کا یہ نظریہ فروغ پا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیاء کے بہت سے ممالک پہلے ہی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے منصوبوں پر عمل کر رہے ہیں جبکہ یورپ میں بھی اس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ گزرتے وقت کے ساتھ صدر شی جن پھنگ کا سانجھے خوشخال مستقبل کا یہ نظریہ مزید فروغ پائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کا جب آغاز ہوا تو زیادہ توجہ توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر تھی، اس وقت سی پیک کے تحت بہت سے نئے شعبوں میں کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مائننگ، اسپیشل اکنامک زونز، زراعت، ایگرو بیسڈ انڈسٹری اور ٹورازم کے شعبوں میں تعاون فروغ پا رہا ہے، تعاون کی نئی شاہراہیں کھلتی جا رہی ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر رابطوں میں اضافہ ہو رہا ہے، ہزاروں پاکستانی طلباءو طالبات چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہ طلباء اپنے تجربات ساتھ لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ریڈیو پاکستان اور چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے درمیان تعاون کے نتیجے میں ہمارے پروفیشنلز چین گئے تو وہ خوشگوار تجربات اپنے ساتھ لائے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی صرف نعروں تک محدود نہیں، اس کی بنیادیں دوطرفہ بھائی چارے کے جذبے کے تحت تعمیر ہوئی ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا مستقبل بہت روشن ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت ہونے والی ترقی نے لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائی ہے، میڈیا اس ضمن میں لوگوں کی زندگیوں پر سی پیک کے مثبت اثرات کو سامنے لانے میں اپنا کردار ادا کرے۔